سوال:
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کیا گیا ؟
جواب :
بعض روافض کا کہنا ہے کہ (نعوذ باللہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وغیرہ نے زہر کھلا کر شہید کیا تھا، اس حوالہ سے وہ ایک حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
لددناه فى مرضه فجعل يشير إلينا أن لا تلدوني فقلنا : كراهية المريض للدواء، فلما أفاق قال : ألم أنهكم أن تلدوني، قلنا : كراهية المريض للدواء ، فقال : لا يبقى أحد فى البيت إلا لد وأنا أنظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم .
”ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض وفات میں دوائی پلائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا کہ مجھے دوائی مت پلائیں، ہم نے سمجھا : شاید ہر مریض کی طرح (آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ) دوائی پینا نا پسند کر رہے ہیں، پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بہتر ہوئی، تو فرمایا: میں نے آپ لوگوں کو منع نہیں کیا تھا کہ مجھے دوائی نہ پلائیں ، ہم نے کہا: (اس لیے پلائی کہ ہم سمجھے ) آپ بھی ہر مریض کی طرح دوائی کو نا پسند کر رہے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے سامنے گھر کے تمام افراد کو دوائی پلائی جائے ، سوائے عباس کے، کیونکہ وہ (دوائی پلانے کے وقت) موجود نہیں تھے۔“
(مسند الإمام أحمد : 118/6 ، صحيح البخاري : 4458 ، صحیح مسلم : 2213 )
اس حدیث میں زہر کا ذکر کہیں نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے دوائی پلائی۔ روافض کہتے ہیں کہ اس دوائی میں زہر ملایا گیا تھا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دوائی سب کو پلائی جائے ۔
یہ دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ اور اتہام ہے۔ دراصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب گھر والوں کو اشارہ سے منع کیا کہ دوائی نہ پلائیں ، تو وہ سمجھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض ہیں اور مریض دوائی پینا پسند نہیں کرتا، اس لیے انہوں نے دوا پلا دی۔طبیعت بہتر ہوئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر والوں سے پوچھا ، تو انہوں نے عذر پیش کیا، مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سرزنش کی اور سب کو دوائی پلانے کا حکم دیا۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ چونکہ دوائی پلانے کے وقت موجود نہیں تھے اور جب سرزنش کی جارہی تھی ، اس وقت حاضر تھے، تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستثنیٰ کر دیا۔