کیا ناقص عمل والا شخص امر بالمعروف کی دعوت دے سکتا ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) جلد: 2، صفحہ: 71

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر

سوال

ایک شخص اپنے گھر میں نماز اور پردے کے بارے میں نصیحت کرتا ہے، مگر خود اس پر کبھی عمل کرتا ہے اور کبھی نہیں۔ اسی طرح وہ گھر میں قرآن و سنت کی حکمرانی کی بات بھی کرتا ہے، لیکن حقیقت میں گھر میں اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ تو کیا ایسا شخص باہر بھی دین، قرآن اور سنت کی حکمرانی کی بات کر سکتا ہے؟ براہ کرم وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔
◈ ہدایت دینا صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے، اور انسان کا کام صرف نصیحت کرنا اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿قوا انفسکم و اھلیکم نارا﴾
اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ۔
(التحریم: ۶)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«بلغوا عني ولو آية»
میری طرف سے (جو تمھیں پہنچے اسے) پہنچا دو، اگرچہ ایک آیت ہی ہو۔
(صحیح بخاری: ۳۴۶۱)

◈ انسان کسی دوسرے کے عمل کا ذمہ دار نہیں۔
◈ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ خود بھی نیکی پر عمل کرے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دے، اگرچہ اس کا عمل مکمل نہ ہو۔
◈ اس بات کو دلیل نہ بنایا جائے کہ جب خود مکمل عمل نہیں ہو رہا تو دوسروں کو نصیحت نہ کی جائے، بلکہ دونوں کام ساتھ ساتھ ہونے چاہئیں: خود بھی کوشش کرنا اور دوسروں کو بھی بھلائی کی طرف بلانا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1