کیا ناخن تراشنا ضروری ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا ناخن تراشنا ضروری ہے؟

جواب:

ناخن تراشنا فطرت ہے، اسی میں پاکیزگی ہے۔ چالیس دن کے اندر ناخن کاٹنا ضروری ہے، اس سے تاخیر کبیرہ گناہ ہے۔ ناخن بڑے ہوں، تو ان میں میل کچیل اور گندگی پھنس جاتی ہے، جو دیکھنے والوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔
کئی لوگ خصوصاً خواتین، ناخن بڑھاتی ہیں اور فخریہ طور پر ایک دوسرے کو دکھاتی ہیں۔ یہ اعلانیہ گناہ ہے۔ بعضوں نے ایک دو ناخن بڑھائے ہوتے ہیں، یہ بھی ناجائز ہے، یہ غیر مسلموں کی تہذیب ہے، جس سے بعض نادان متاثر ہو چکے ہیں۔
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
الفطرة خمس، أو خمس من الفطرة الختان، والاستحداد، ونتف الإبط، وتقليم الأظفار، وقص الشارب.
”پانچ چیزیں فطرت ہیں: ختنہ کروانا، لوہے کا استعمال (زیر ناف بالوں کی صفائی کے لیے)، بغلوں کے بال اکھاڑنا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں پست کرنا۔“
(صحيح البخاري: 5889، صحیح مسلم: 257)
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عشر من الفطرة، قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء. قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة.
”دس خصائل فطرت ہیں: (1) مونچھیں کاٹنا، (2) داڑھی بڑھانا، (3) مسواک کرنا، (4) وضو کرتے وقت ناک میں پانی چڑھانا، (5) ناخن کاٹنا، (6) انگلیوں کے جوڑ دھونا، (7) بغلوں کے بال نوچنا، (8) زیر ناف بال مونڈنا، (9) استنجا کرنا۔ دسویں چیز راوی (مصعب) بھول گئے ہیں، کہتے ہیں: شاید وہ کلی ہو۔“
(صحيح مسلم: 261)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے