سوال:
کیا میت کو تابوت میں دفنایا جا سکتا ہے؟
جواب:
میت کو تابوت اور صندوق میں دفن کرنا جائز نہیں، لوگ اگر میتوں کو بغیر عذر تابوت میں دفن کریں اور اسے عادت بنالیں، تو یہ عمل بدعت بن جائے گا، کیونکہ کتاب و سنت میں اس کی اصل نہیں، نیز عہد نبوی، عہد صحابہ اور عہد تابعین میں کسی نے تابوت میں دفن نہیں کیا۔ البتہ شرعی مصلحت کے تحت میت کو تابوت میں دفن کیا جا سکتا ہے، مثلاً میت کا وجود کسی وجہ سے گل سڑ جائے، جل جائے، یا کسی دوسرے ملک سے منتقل کیا گیا ہو اور مجبوری کی صورت میں اسے تابوت میں ڈالا گیا ہو، تو ایسی صورت میں میت کو تابوت سمیت ہی دفن کر دیا جائے، کیونکہ اگر اسے باہر نکالا جائے گا، تو لوگوں کے لیے اذیت کا باعث بنے گا۔ یاد رہے کہ تابوت میں دفن کرنا مجبوری کی صورت میں ہے، اگر کوئی میت کی تعظیم اور عزت افزائی کے لیے تابوت میں دفن کرے، تو یہ جائز نہیں، یہ میت کی غیر شرعی تعظیم ہے۔
❀ امام شافعی رحمہ اللہ (204ھ) فرماتے ہیں:
لست أحب هذا
(تابوت میں دفن کرنا) مجھے پسند نہیں۔
(الأم: 313/1)
❀ علامہ ابن ہبیرہ رحمہ اللہ (560ھ) فرماتے ہیں:
اتفقوا على أن الدفن فى التابوت لا يستحب لا للرجال ولا للنساء
اہل علم کا اتفاق ہے کہ تابوت میں دفن کرنا نہ مردوں کے لیے مستحب ہے اور نہ عورتوں کے لیے۔
(اختلاف الأئمة العلماء: 185/1)
❀ علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ (620ھ) فرماتے ہیں:
لا يستحب الدفن فى تابوت؛ لأنه لم ينقل عن النبى صلى الله عليه وسلم ولا أصحابه، وفيه تشبه بأهل الدنيا، والأرض أنشف لفضلاته
تابوت میں دفن کرنا مستحب نہیں، کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول نہیں ہے، نیز اس میں اہل دنیا کے ساتھ تشبیہ ہے۔ زمین اپنے فضلات کو ختم کر دیتی ہے۔
(المغنی: 376/2)
❀ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ (643ھ) فرماتے ہیں:
الدفن فى التابوت وهو مبتدع منهي عنه وفي النساء أيضا
تابوت میں دفن کرنا بدعی عمل ہے، جو کہ ممنوع ہے، عورتوں کے بارے میں بھی یہی حکم ہے۔
(فتاويٰ ابن الصلاح: 260/1)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
هذا الذى ذكرناه من كراهة التابوت مذهبنا ومذهب العلماء كافة وأظنه إجماعا قال العبدري رحمه الله: لا أعلم فيه خلافا يعني لا خلاف فيه بين المسلمين كافة والله أعلم
یہ جو ہم نے تابوت میں دفن کرنے کو مکروہ کہا ہے، یہ ہمارا اور تمام اہل علم کا مذہب ہے، میرا خیال ہے کہ اس پر اجماع ہے۔ علامہ علی بن سعید بن عبد الرحمن عبدری رحمہ اللہ (493ھ) نے فرمایا ہے: مجھے اس میں کوئی اختلاف معلوم نہیں۔ یعنی تمام مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، واللہ اعلم۔
(المجموع: 288/5)
❀ علامہ شرنبلالی رحمہ اللہ (977ھ) فرماتے ہیں:
يكره دفنه فى تابوت بالإجماع، لأنه بدعة
تابوت میں دفن کرنا بالا اجماع مکروہ ہے، کیونکہ یہ بدعت ہے۔
(مغنی المحتاج: 53/2)