سوال
یہ سوال کہ موت کے بعد کوئی زندگی ہے یا نہیں، انسانی علم کی موجودہ حدود سے باہر ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کے لیے کوئی ایسا ذریعہ نہیں ملا جس سے ہم موت کی سرحد کے اُس پار جھانک کر دیکھ سکیں کہ وہاں کیا ہے۔ ہمارے پاس کوئی ایسا سائنسی آلہ بھی نہیں ہے جس کے ذریعے ہم اس بات کی تحقیق کر سکیں۔ سائنس نہ تو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ موت کے بعد زندگی ہے، اور نہ ہی یہ انکار کرتی ہے۔ لہذا، یہ کہنا کہ سائنس موت کے بعد زندگی کو رد کرتی ہے، ایک غیر سائنسی بیان ہے۔ سائنسی رو سے اس معاملے میں ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے، نہ انکار اور نہ اقرار۔
عملی زندگی میں سائنسی غیرجانبداری ممکن نہیں
اگرچہ نظریاتی طور پر ممکن ہے کہ ہم موت کے بعد کی زندگی کے حوالے سے غیر جانبدار رہیں، لیکن عملی زندگی میں ہمیں اس سوال پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب کسی شخص کے ساتھ ہمارا کوئی عملی معاملہ درپیش ہو، تو ہمیں یا تو اس پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے یا شک کرنا۔ یہ ممکن نہیں کہ ہم عملی معاملات میں مکمل غیر جانبداری اپنائیں۔
اسی طرح، موت کے بعد زندگی کا سوال صرف ایک فلسفیانہ سوال نہیں، بلکہ ہماری عملی زندگی اور اخلاقیات پر گہرا اثر رکھتا ہے۔ اگر ایک شخص یہ سمجھے کہ موجودہ دنیا کی زندگی ہی سب کچھ ہے اور اس کے بعد کچھ نہیں، تو اس کا رویہ مختلف ہو گا۔ جبکہ وہ شخص جو اس بات پر ایمان رکھتا ہو کہ موت کے بعد ایک اور زندگی ہے، جس میں اس سے حساب لیا جائے گا، اس کا عملی اور اخلاقی رویہ بالکل مختلف ہو گا۔
دو مختلف نظریات اور ان کا اثر
ایک شخص جو سمجھتا ہو کہ اسے صرف ایک مخصوص سفر طے کرنا ہے اور اس کے بعد کسی قسم کی کوئی جوابدہی نہیں ہو گی، وہ اپنے اعمال کے نتائج صرف اسی سفر کے دوران دیکھے گا۔ جبکہ ایک دوسرا شخص جو یقین رکھتا ہو کہ اسے ایک اور دنیا میں جا کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہے، اس کا طرز عمل بالکل مختلف ہو گا۔ وہ اپنے اعمال کے دور رس نتائج کو دیکھے گا۔
فلسفیانہ اور اخلاقی اثرات
مختلف فلسفیوں نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ خدا اور زندگی بعد الموت کا عقیدہ اخلاقیات کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ مَیتھو ہیل کا کہنا ہے کہ: "یہ کہنا کہ مذہب ایک فریب ہے، ان تمام اخلاقی ذمہ داریوں کو منسوخ کر دیتا ہے جو سماجی نظم کو برقرار رکھتی ہیں” (Religion without Revelation, Page 115)۔ والٹئیر بھی کہتا ہے: "خدا اور زندگی بعد الموت کا عقیدہ اخلاقیات کے لیے بنیاد کا کام دیتا ہے” (History of Philosophy by Windelband, Page 496)۔
نتیجہ
زندگی بعد الموت کا سوال محض فلسفیانہ یا نظری نہیں بلکہ ہماری عملی زندگی کا اہم مسئلہ ہے۔ ہمیں اس معاملے میں غیر جانبداری اپنانے کا موقع نہیں ہے کیونکہ عملی زندگی میں شک کا رویہ بھی انکار کے رویے کے مترادف ہوتا ہے۔ اگر سائنس اس سوال کا جواب نہیں دیتی، تو ہمیں اس کے جواب کے لیے دیگر ذرائع، جیسے کہ مذہب یا عقلی دلائل کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔