کیا مقناطیسی کنگن پہننا شرعی طور پر جائز ہے؟
ماخوذ: احکام و مسائل، تعویذ اور دم کے مسائل، جلد 1، صفحہ 464

سوال

کلائی میں پہنی جانے والی ایک مخصوص چوڑی کے متعلق پوچھا گیا ہے جو:

◈ اندر سے مقناطیسی (Magnetic) ہے۔
◈ باہر سے لوہے کی بنی ہوئی ہے۔
◈ اس کی چوڑائی تقریباً ایک انگلی جتنی ہے، یعنی یہ کنگن کی شکل میں ہے۔

یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ:
◈ اس مقناطیسی چوڑی میں موجود قوت خون کے دباؤ (بلڈ پریشر) کے لیے فائدہ مند ہے۔
◈ بعض افراد کے مطابق بعض ڈاکٹر حضرات بھی ایسے مریضوں کو اس کے استعمال کی وصیت کرتے ہیں۔
◈ کئی مریضوں کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے خون کا جوش (بلڈ پریشر) متوازن ہو جاتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا یہ مقناطیسی کنگن تمیمہ، تولہ یا وتر کے حکم میں آتی ہے؟
یہ چوڑی سعودی عرب میں عام فروخت ہوتی ہے اور سوال پوچھنے والے سے بھی کسی نے منگوائی تھی۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ وہ مقناطیسی کنگن جنہیں خون کے جوش اور دباؤ کو کم کرنے کے لیے پہنا جاتا ہے، انہیں تمیمہ، تولہ یا وتر میں شمار نہیں کیا جاتا۔

◈ تاہم یہ کنگن "حلیہ اہل نار” (دوزخیوں کے لباس) سے خارج نہیں ہے، یعنی ان کی شکل و صورت اور انداز شریعت میں ناپسندیدہ شمار ہوتا ہے۔

◈ اسی وجہ سے ان کا استعمال درست قرار نہیں دیا جاتا۔

حوالہ برائے مزید تحقیق:

◈ شیخ البانی حفظہ اللہ کی کتاب "غایۃ المرام” حدیث نمبر ۸۲، صفحہ نمبر ۶۸
◈ شیخ البانی کی ایک اور کتاب "آداب الزفاف” صفحہ ۱۳۴

ان کتابوں کا مطالعہ کر کے اس مسئلے کی مزید وضاحت حاصل کی جا سکتی ہے۔

متبادل اور شرعی حل:

◈ لہٰذا بلڈ پریشر یا خون کے جوش کو کم کرنے کے لیے کوئی اور شرعاً درست اور جائز علاج اختیار کریں۔

اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے