کیا مفتی سے پوچھنا درست ہے کہ اسلام کا کیا حکم ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا مفتی سے یہ کہنا درست ہے کہ: "اسلام کے بارے میں کیا حکم ہے؟” یا "اس بارے میں اسلام کی کیا رائے ہے؟”

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ طریقۂ اظہار (پیرایہ بیان) اختیار کرنا مناسب نہیں کہ کوئی شخص مفتی سے یوں کہے:

"اس بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟”
◈ یا "اسلام کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟”

اس کی وجہ:

◈ ممکن ہے کہ مفتی جواب دیتے ہوئے غلطی کر بیٹھے۔
◈ ایسی صورت میں اس کا دیا گیا جواب حقیقت میں اسلام کا حکم نہ ہو۔
◈ اگرچہ وہ شخص نیک نیتی سے سوال کر رہا ہو، لیکن مفتی کی طرف سے غلطی کا احتمال موجود رہتا ہے۔
◈ اس وجہ سے ایسا پیرایہ بیان کرنا درست نہیں جہاں جواب کو مکمل طور پر "اسلامی حکم” یا "اسلامی رائے” قرار دیا جائے۔

البتہ ایک استثناء:

◈ اگر مسئلہ کسی نص صریح (یعنی واضح اور قطعی شرعی نصوص) پر مبنی ہو،
◈ تو ایسی صورت میں یہ کہنا درست ہوگا کہ "اسلام کا اس بارے میں یہ حکم ہے”۔

مثال:

◈ اگر کوئی پوچھے: "مردار کھانے کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟”
◈ تو اس کا جواب دیا جا سکتا ہے: "اسلام کا اس بارے میں حکم یہ ہے کہ مردار کھانا حرام ہے۔”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1