کیا مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب:

بعض اہل علم کہتے ہیں کہ روزے میں مشت زنی کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ان کے مدنظر یہ دلیل ہے:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يترك طعامه وشرابه وشهوته من أجلي
میرا بندا میرے لیے کھانا، پینا اور شہوت ترک کر دیتا ہے۔
(صحیح البخاری: 1894، صحیح مسلم: 1151)
علامہ سمرقندی حنفی رحمہ اللہ (540ھ) فرماتے ہیں:
لو استمنى بالكف فأنزل فإنه يفسد لأنه اقتضى شهوته بفعله
اگر کسی نے ہاتھ کے ساتھ مشت زنی کی اور انزال ہو گیا، تو اس کا روزہ فاسد ہو جاتا ہے، کیونکہ اس نے مشت زنی کے ساتھ اپنی شہوت پوری کر لی ہے۔
(تحفة الفقهاء، ص 358)
❀ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
إن أمنى الصائم أفطر
اگر روزہ دار (مشت زنی کے ذریعے) منی خارج کر دے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 9482، وسندہ صحیح)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
أما من استمنى فأنزل فإنه يفطر
جس نے مشت زنی کی اور انزال ہو گیا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(مجموع الفتاوى: 25/224)
❀ علامہ رافعی رحمہ اللہ (623ھ) فرماتے ہیں:
المني إن خرج بالاستمناء أفطر وإن خرج بمجرد الفكر والنظر فلا
منی اگر مشت زنی سے خارج ہو، تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر محض سوچنے اور دیکھنے سے خارج ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
(الشرح الكبير: 6/388)
❀ علامہ ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ (792ھ) فرماتے ہیں:
اسی طرح ہتھیلی سے مشت زنی کرنے والے کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ جبکہ یہ موقف محل نظر ہے۔ ذخیرہ میں لکھا ہے: یہ ابوبکر اور ابو القاسم کا موقف ہے۔ مگر اکثر مشائخ اس کے خلاف ہیں، ائمہ ثلاثہ کا بھی یہی موقف ہے۔
ینابیع میں مندرج ہے کہ یہی مختار قول ہے۔
(التنبيه على مشكلات الهداية: 9/207، البناية للعيني: 2/330)
❀ علامہ طحطاوی حنفی رحمہ اللہ (1231ھ) فرماتے ہیں:
لو استمنى بكفه فعامة المشايخ أفتوا بفساد الصوم وهو المختار
اگر کوئی ہاتھ سے مشت زنی کرے، تو اکثر مشائخ فتویٰ دیتے ہیں کہ اس کا روزہ فاسد ہو جاتا ہے، یہی مختار قول ہے۔
(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح، ص 658)
راجح موقف:
راجح موقف یہی معلوم ہوتا ہے کہ مشت زنی سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ اس پر کوئی دلیل نہیں۔ اسے جماع پر قیاس کرنا کئی وجوہ سے درست نہیں۔ جماع سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، اس پر کفارہ ہے، جن اہل علم کے نزدیک مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، وہ اس پر کفارہ واجب نہیں سمجھتے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ (1420ھ) فرماتے ہیں:
اگر یہ موقف صحیح ہوتا تو بغیر انزال کے دخول پر کفارہ کے واجب ہونے کی بہ نسبت مشت زنی پر کفارہ واجب قرار دینا زیادہ اولیٰ ہوتا، جبکہ یہ لوگ اس کے قائل نہیں ہیں، تو قیاس والوں کے تناقض پر ذرا غور کیجیے۔
(تمام المنّة، ص 419)
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ (456ھ) فرماتے ہیں:
ممن ينقض الصوم بالإنزال للمني إذا تعمد اللذة، ولم يأت بذلك نص، ولا إجماع، ولا قول صاحب، ولا قياس
بعض اہل علم کے نزدیک اس شخص کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، جو جان بوجھ کر منی خارج کرتا ہے۔ جبکہ اس پر کوئی نص، اجماع، قول صحابی یا قیاس نہیں ہے۔
(المحلى بالآثار: 4/338)
❀ محدث البانی رحمہ اللہ (1420ھ) فرماتے ہیں:
مشت زنی سے روزہ باطل ہونے پر کوئی دلیل نہیں اور اسے جماع پر قیاس کرنا درست نہیں، اسی لیے امیر صنعانی رحمہ اللہ نے فرمایا: درست بات یہی ہے کہ قضا اور کفارہ صرف جماع کرنے والے پر ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور کو جماع کرنے والے پر قیاس کرنا بعید ہے۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا میلان بھی اسی طرف ہے اور علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔
(تمام المنّة، ص 418)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے