سوال
ایک آدمی جس کا عقیدہ درست ہو، پانچ وقت کا نمازی ہو، اور ہر قسم کے گناہ سے بچنے کی کوشش کرتا ہو۔ اگر اس کی دوستی کسی مسلمان جن سے ہو جائے اور وہ اس کو استعمال میں لا کر کسی آسیب زدہ انسان کا علاج کرے اور وہ صحت یاب ہو جائے، تو کیا یہ عمل جائز ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ بات حقیقت ہے اور واقعی کسی شخص کی کسی مسلمان جن سے دوستی ہے تو بیمار انسان کے علاج کی دو حالتیں ہیں:
➊ جن کی حلال چیزوں کے ذریعے مدد:
◈ اگر جن کسی حلال چیز جیسے جڑی بوٹی وغیرہ سے علاج کا مشورہ دے، یا کسی غیر شرکیہ اور صحیح اذکار یا عملیات کا طریقہ بتائے، تو اس پر عمل جائز ہے۔
◈ یہ عمل اس حدیث کے مطابق ہے، جس میں آیا ہے:
❀ "جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔”
(صحیح مسلم 2199، توضیح الاحکام ج1ص478)
➋ بذات خود جن سے مدد لے کر مافوق الاسباب علاج:
◈ اگر علاج بذات خود جنات سے مدد لے کر مافوق الاسباب انداز میں کیا جائے (جیسا کہ آج کل بعض لوگ اس طرز عمل کے دعویدار ہیں)، تو یہ مشکوک عمل ہے۔
◈ اس سے بچنا ضروری ہے۔
شیخ ناصر الدین الالبانی وغیرہ کئی علماء نے الاستعانۃ بالجن سے منع فرمایا ہے:
(دیکھئے السلسلہ الصحیحۃ 6/1009ح2918)
نیز شیخ ابو محمد امین اللہ پشاوری اور شیخ ابو زکریا عبدالسلام رسمتی حفظہ اللہ نے اس کے خلاف ایک رسالہ تحریر فرمایا ہے:
❀ "دم میں جنات سے تعاون اور خدمت لینے کا حکم”
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے اس عمل کا مشروط جواز نقل کیا ہے:
(دیکھئے الفتاوی المحمہ ص69-70، الباب المقوح1260)
راجح یہی ہے کہ اس عمل سے اجتناب کیا جائے۔
واللہ اعلم
(4 اپریل 2011ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب