📘ماخوذ : فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 190
سوال
مسجد میں محراب بنانا شرعاً درست ہے یا نہیں؟ بعض لوگ اسے خلاف سنت اور بدعت قرار دیتے ہیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث میں مسجد میں محراب بنانے کا ذکر
- مسجد میں مخصوص محراب (یعنی ایک خالی جگہ والا حصہ) بنانے کی ممانعت سے متعلق حدیث طبرانی، بیہقی، اور ابن ابی شیبہ نے روایت کی ہے۔
- یہ حدیث مختلف طرق (روایات) سے منقول ہے، جس کی وجہ سے یہ حدیث "حسن لغیرہ” کے درجہ میں آتی ہے۔
روایات کی تفصیل
- بعض روایات میں مطلقاً محراب بنانے سے ممانعت کی گئی ہے۔
- جب کہ کچھ روایات میں نصاریٰ (عیسائیوں) کے محرابوں سے مشابہت رکھنے والے محرابوں سے منع کیا گیا ہے۔
اصولِ تاویل
- مطلق روایتیں ان روایتوں پر محمول ہوں گی جن میں قید موجود ہے۔
- اس اصول کے مطابق، وہی محراب مکروہ و ممنوع ہوں گے جو عیسائیوں کے گرجا گھروں کے محرابوں کے مشابہ ہوں۔
- اس حکم کی حکمت یہ ہے کہ اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے ساتھ مشابہت سے بچا جائے۔
موجودہ محرابوں کی مشابہت
- اگر آج کی مساجد کے محراب عیسائیوں کے محرابوں کے مشابہ ہیں، تو ان کے مکروہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔
تقویٰ اور احتیاط کا پہلو
- میرے نزدیک ورع اور احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ مساجد میں محراب بنانے سے اجتناب کیا جائے۔
- کیونکہ ممکن ہے کہ موجودہ محراب عہدِ نبوی کے عیسائیوں کے محرابوں کے مشابہ ہوں۔
📚 تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں:
"الفتح الربانی من فتاویٰ العلامہ الشوکانی”، جلد 2، صفحہ 202
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب