کیا مسجد میں بھی سترہ ضروری ہے؟ صحیح احادیث
یہ تحریر محترم قاضی ابراھیم شریف کی مرتب کردہ کتاب سترہ کے مختصر احکام و مسائل سے ماخوذ ہے۔

صحرا ہو یا مسجد، سفر ہو یا حضر (گھر)، نماز فرض ہو یا نفل ہر جگہ نماز کے لیے سترہ ضروری ہے۔
يزيد بن أبى عبيد، قال: كنت آتي مع سلمة بن الأكوع فيصلي عند الأسطوانة التى عند المصحف، فقلت: يا أبا مسلم أراك تتحرى الصلاة عند هذه الأسطوانة، قال: ” فإني رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يتحرى الصلاة عندها.
صحیح البخاری، حدیث: 502، کتاب الصلاۃ، ابواب سترۃ المصلی، باب 6
یزید بن ابی عبید رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز کے لیے (مسجد نبوی) آیا کرتا تھا اور دیکھتا تھا کہ وہ مصحف (مخنمان رضی اللہ عنہ کے لکھوائے ہوئے قرآن) والے ستون کے پاس نماز پڑھتے ہیں، تو میں نے ان سے کہا: ”اے ابو مسلم آپ ہمیشہ اس ستون کے پاس ہی نماز کیوں پڑھتے ہیں؟“ تو انہوں نے جواب دیا: ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ ہمیشہ اس ستون (کھمبے) کے پاس نماز پڑھنے کی جستجو کیا کرتے تھے۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی مسجد نبوی میں سترہ لیتے تھے اور فرض کے علاوہ اپنی نمازیں مسجد نبوی کے ستونوں (کھمبوں) کی طرف رخ کر کے ادا کیا کرتے تھے اور ستونوں کے پیچھے اپنی جگہ حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے پہل کیا کرتے تھے۔
صحیح البخاری، حدیث: 503، کتاب الصلاۃ
یحییٰ بن ابی کثیر رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ:
رأيت انس بن مالك فى المسجد الحرام قد نصب عصا يصلي اليها
”میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو مسجد حرام میں دیکھا کہ وہ لاٹھی گاڑ کر اس کی طرف نماز ادا کر رہے تھے۔“
مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلوات، باب قدر کم یستر المصلی؟ (2853)
نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
كان ابن عمر اذا لم يجد سبيلا الى سارية من سواري المسجد قال لي ولني ظهرك
”عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مسجد کے ستونوں (کھمبوں) میں سے کسی ستون (کھمبے) کی جانب کوئی جگہ نہ پاتے تو مجھے کہتے کہ میری طرف اپنی پشت (پیٹھ) کر دو۔“
باب الرجل یستر الرجل اذا صلی الیه ام لا؟ (2878)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے