کیا مسجد عائشہ (تنعیم ) سے عمرہ کر سکتے ہیں؟
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

مسجد عائشہ (تنعیم) سے عمرہ

سوال :

مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران اگر عمرہ کرنے کا ارادہ ہو تو کیا احرام باندھنے کے لئے مسجد عائشہ جانا ہوتا ہے۔ میرے والدین اور ایک چھوٹی ہمشیرہ فوت ہوچکے ہیں۔ والدین نے اپنی زندگی میں حج کیا تھا لیکن چھوٹی ہمشیرہ اس سے محروم رہی۔
آپ سے پوچھنا تھا کہ مرحومین کو ثواب پہنچانے کے لئے قیام مکہ کے دوران عمرہ کیا جا سکتا ہے یا اس کے مساوی کوئی اور بھی عبادت ہے جیسے ان کے نام لے کر فقط طواف کرنا جس کے ذریعہ سے مرحومین کو عمرہ کے برابر یا اس سے زیادہ تو اپ پہنچایا جا سکے؟
اکثر لوگ سعودی عرب کفن کو آب زم زم سے تر کرنے کے لئے ساتھ لے جاتے ہیں۔
کیا ایسا کفن پہننے پر قبر کے عذاب سے نجات مل سکتی ہے؟ کیا اسلام میں آب زم زم سے کفن کو تر کرنے کی اجازت ہے؟

الجواب :

عمرے کے بارے میں راجح یہی ہے کہ میقات سے احرام باندھ کر عمرہ کیا جائے۔ سیدہ عائشہؓ کا تنعیم سے عمرہ کرنا ایک استثنائی صورت ہے جسے عام سمجھ لینا صحیح نہیں ہے۔
سلف صالحین سے مروجہ دور کے عمروں کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ جزیرۃ العرب اور حجاز کے مستند علماء کی بھی یہی تحقیق ہے کہ تنعیم والے عمروں کا کوئی شرعی ثبوت نہیں ہے جیسا کہ شیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز کی کتاب ’’التحقیق والا ليضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة‘‘ ص ۱۹،۱۸ وغیرہ سے ظاہر ہے۔
تاہم عورت حیض کی وجہ سے طواف قدوم وغیرہ نہ کر سکے تو وہ بعد میں تنعیم سے طواف کر سکتی ہے جیسا کہ حدیث عائشہؓ سے ظاہر ہے۔ آپ ان تنعیمی عمروں سے بچیں اور کثرت سے طواف کریں۔ ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ
الطواف حول البيت مثل الصلوة إلا أنكم تتكلمون فيه، فمن تكلم فيه فلا يتكلم إلا بخير۔
(سنن الترمذی کتاب الحج باب ماجاء فی الکلام فی الطواف ح ۹۶۰ ج ۲ ص ۱۲۲ تحقیقی)

آپ ﷺ نے فرمایا : بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے ۔سوائے اس کے کہ تم اس میں باتیں کرتے ہو۔ پس جو بات کرے تو صرف اچھی بات ہی کرے ۔ یہ روایت حسن ہے۔ اسے ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح کہا۔
عطاء بن السائب سے اس کے راوی حماد بن سلمہ (الحاکم ۲۶۶٫۲) سفیان الثوری (الحاکم ۴۵۹/۱) اور سفیان بن عیینہ وغیر ہم ہیں۔

اس روایت کی بہت سی سندیں ہیں۔ امام نسائی نے ایسی روایت صحیح سند کے ساتھ عن رجل ادرک النبی ﷺ پر موقوف روایت کی ہے۔
(۲۲۲٫۵ ح ۲۹۲۵ تحقیقی)

اور صحیح سند کے ساتھ عبد اللہ بن عمرؓ سے نقل کیا ہے کہ
أقلوا الكلام في الطواف وإنما أنتم في الصلوة
طواف میں باتیں کم کرو کیونکہ تم نماز میں ہوتے ہو۔
(سنن النسائی ح۲۹۲۶ تحقیقی)

لہذٰا آپ بکثرت طواف کریں اور والدین وغیرہ کے لئے خوب دعائیں کریں۔ اگر میقات سے باہر نکل کر دوبارہ مکہ آئیں تو والدین اور ہمشیرہ کی طرف سے عمرہ کر سکتے ہیں۔
فحج عن أبيك واعتمر۔
پس اپنے باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔ (اس کی دلیل ہے)
(سنن ابی داود: ۱۸۱۰، والترمذی: ۹۳۰، وقال: حسن صحیح وابن ماجہ: ۲۹۰۶، والنسائی: ۲۶۲۲، ۲۶۳۸، و ابن خزیمہ: ۳۰۴۰ ، وابن حبان: ۹۶۱، والحاکم ۲۸۱/۱ و سحه علی شرط الشیخین ووافقه الذہبی ، وقواه احمد بن حنبل)

احرام کو زم زم کے پانی سے دھونے کے جواز کا کوئی ثبوت مجھے معلوم نہیں ہے۔

عین ممکن ہے کہ یہ عمل بدعت ہو لہذٰا اس سے مکمل طور پر بچنا چاہئے ۔
(شہادت، مارچ ۲۰۰۲)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے