کیا مرد لال رنگ کا لباس پہن سکتا ہے؟ شرعی حکم واضح کریں
ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الاحکام)

مردوں کے لیے لال رنگ یا خواتین جیسے رنگوں کا لباس پہننے کا حکم

سوال:

کیا مرد لال رنگ کا لباس پہن سکتا ہے؟ یا ایسا کوئی اور رنگ جو عام طور پر عورتیں پہنتی ہیں، کیا وہ مردوں کے لیے جائز ہے؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی تعلیمات کے مطابق:

مردوں کے لیے ہر وہ لباس پہننا ممنوع ہے جو عورتوں سے مشابہت رکھتا ہو۔

❀ اس سلسلے میں نبی کریم ﷺ کا واضح ارشاد ہے:


"لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ الْمُتَشَبِّھِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاء وَالْمُتَشَبِّھَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ”

صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب المتشبھون بالنساء والمتشبھات بالرجال

یعنی:

"اللہ کے رسول ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں، اور ان عورتوں پر بھی لعنت فرمائی ہے جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں۔”

شرعی رہنمائی:

❀ اس حدیث کی روشنی میں واضح ہے کہ مرد کو وہ لباس پہننے سے اجتناب کرنا چاہیے جو عورتوں کے لباس سے مشابہت رکھتا ہو۔

ایسا لباس جس کا رنگ یا انداز خواتین سے مخصوص ہو، مردوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

لیکن اگر لال رنگ یا کوئی دوسرا رنگ عورتوں کے لباس سے مشابہت نہیں رکھتا (یعنی عرف عام میں اسے مردوں کا بھی رنگ سمجھا جاتا ہے اور اس میں نسوانیت کا پہلو نہیں ہوتا)، تو اس لباس کو پہننے کی اجازت ہے۔

نتیجہ:

مرد وہی رنگ یا لباس پہن سکتا ہے جو خواتین کے لباس سے مشابہ نہ ہو۔ اگر لال رنگ یا کوئی اور رنگ عرف میں مردوں کے لیے عام سمجھا جاتا ہو اور اس میں عورتوں کی مشابہت نہ پائی جاتی ہو، تو اس رنگ کا لباس پہننا جائز ہے۔

ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1