کیا مردے اپنے زائرین کو دیکھ سکتے ہیں
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص118

سوال:

کیا وفات پا جانے والے افراد اپنے زائرین کو دیکھتے ہیں؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حو ل ولاقوة الا باللہ۔

یہ جان لینا چاہیے کہ مردوں کے سننے اور دیکھنے کے معاملے میں کوئی بھی بات صرف دو طریقوں سے ثابت ہو سکتی ہے:

  1. وہ شخص جو فوت ہو کر برزخی زندگی کا مشاہدہ کرے اور واپس دنیا میں آکر خود بیان کرے کہ مردے سنتے اور دیکھتے ہیں۔ تاہم، ایسا کوئی واقعہ ثابت نہیں کہ کوئی شخص فوت ہو کر دوبارہ دنیا میں آیا ہو اور اس نے برزخ کے حالات کو بیان کیا ہو۔
  2. وہ شخص جو اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ ﷺ سے یہ بیان کرے کہ مردے سنتے اور دیکھتے ہیں۔ لیکن ایسی کسی بھی روایت کے لیے صحیح سند درکار ہوگی۔ اگر کوئی شخص اس بات کو بغیر دلیل کے کہے، تو وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والوں میں شامل ہوگا۔

مشہور اقوال اور ان کی حیثیت

➊ امام ابن قیمؒ کی رائے:

امام ابن قیمؒ نے زاد المعاد
(1/141-142)
میں جمعہ کی ایک خصوصیت بیان کی کہ:

  • جمعہ کے دن مردوں کی روحیں اپنی قبروں کے قریب آتی ہیں اور زائرین کو پہچانتی ہیں۔
  • ایک قول کے مطابق، جمعہ کے دن مردوں کو زیادہ معرفت حاصل ہوتی ہے۔
  • ابو لتیاح لاحق بن حمید نے کہا کہ مطرف بن عبداللہ بدر میں تھے، وہ جمعہ کے دن علی الصبح قبرستان جایا کرتے تھے۔ ان کا بیان ہے:”میں نے ہر قبر والے کو اپنی قبر پر بیٹھے دیکھا، اور وہ کہتے تھے: ‘یہ مطرف ہے جو ہر جمعہ کو آتا ہے۔'”

➋ دیگر علماء کی آراء:

  • سفیان ثوریؒ نے ضحاک کے حوالے سے کہا کہ اگر کوئی شخص ہفتے کے دن طلوعِ آفتاب سے پہلے قبر کی زیارت کرے، تو مردہ اس کی زیارت کو جان لیتا ہے۔
  • محمد بن واسعؒ نے بھی کہا کہ مردے جمعہ، ایک دن پہلے اور ایک دن بعد اپنے زائرین کو جانتے ہیں۔

ان روایات کی حیثیت

  • یہ تمام اقوال محض خوابوں اور ضعیف روایات پر مبنی ہیں، اور کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہیں۔
  • یہ اقوال نہ تو نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہیں، نہ صحابہؓ سے، نہ ہی تابعین سے۔
  • اگر کوئی دعویٰ کرے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا ہے، تو اسے صحیح سند کے ساتھ پیش کرنا ہوگا۔
  • خوابوں اور ضعیف آثار کو شرعی دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔

کیا مردے واقعی سنتے ہیں

 حدیثِ فوع العال
(مشکوٰۃ 1/24)

  • یہ حدیث صحیح بخاری و مسلم میں بھی ہے، جس میں آتا ہے کہ:”جب میت کو دفن کر دیا جاتا ہے اور لوگ واپس جانے لگتے ہیں، تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتی ہے۔”
  • اس حدیث میں یہ نہیں کہا گیا کہ مردہ ہر بات سنتا ہے، بلکہ صرف دفن کے وقت جوتوں کی آواز سننے کا ذکر ہے۔

 حدیثِ قلیب بدر
(بخاری 2/566)

  • یہ حدیث بیان کرتی ہے کہ بدر کے مقتول مشرکین سے نبی ﷺ نے خطاب کیا اور فرمایا:”کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟ میں نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا۔”
  • صحابہؓ نے پوچھا: "یا رسول اللہ! آپ ان مردوں سے خطاب کر رہے ہیں، جو سن نہیں سکتے؟”
  • نبی ﷺ نے فرمایا: "وہ سن رہے ہیں، مگر جواب نہیں دے سکتے۔”
  • محدثین کے مطابق، یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کا معجزہ تھا، نہ کہ عام قانون۔

 حدیثِ ابوداؤد

(1/279) – مردے سلام سنتے ہیں؟

  • "جب کوئی شخص قبر کے پاس سلام کہتا ہے، تو مردہ اس سلام کو پہچانتا ہے، جیسے وہ دنیا میں جانتا تھا۔”
  • بعض علماء نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
  • شیخ البانیؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے
    (صحیح ابوداؤد 2041)
  • یہ حدیث صرف سلام کے سننے تک محدود ہے، مکمل سننے کی دلیل نہیں۔

خلاصہ

➊ مردے زائرین کو دیکھتے ہیں یا نہیں؟

  • اس بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں۔
  • جو روایات پیش کی جاتی ہیں، وہ خوابوں یا ضعیف روایات پر مبنی ہیں۔
  • لہٰذا، یہ محض ایک غیر ثابت شدہ عقیدہ ہے۔

➋ مردے کیا سنتے ہیں؟

  • دفن کے وقت لوگوں کے جوتوں کی آواز سنتے ہیں۔
  • نبی ﷺ نے بدر کے مقتولین سے خطاب کیا، جو ایک معجزہ تھا۔
  • سلام کے جواب میں پہچان سکتے ہیں، لیکن عام گفتگو سننے کا ثبوت نہیں۔

قرآن و سنت کی روشنی میں عقیدہ:

  • اسلام کی تعلیمات دن کی روشنی کی طرح واضح ہیں۔
  • غیر ثابت شدہ روایات پر ایمان لانا درست نہیں۔
  • ایمان کتاب و سنت پر ہونا چاہیے، نہ کہ خوابوں اور ضعیف اقوال پر۔
  • لہٰذا، یہ کہنا کہ "مردے زائرین کو دیکھتے ہیں”، شرعی طور پر ثابت نہیں۔
  • اگر کوئی شخص اس بارے میں دلیل لائے، تو وہ صحیح حدیث سے ثابت کرے، ورنہ یہ محض قیاس اور گمان ہوگا۔

ھٰذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1