مخصوص ایام کی تعداد
سوال
ایک عورت نے اپنے مخصوص ایام (حیض) کے ختم ہونے کے بعد غسل کر لیا۔ پھر اس نے مسلسل نو دن نماز پڑھی، لیکن اس کے بعد اسے دوبارہ خون آ گیا۔ یہ خون تین دن جاری رہا اور ان دنوں میں اس نے نماز نہیں پڑھی۔ پھر جب وہ پاک ہوئی تو اس نے گیارہ دن تک نماز ادا کی، اور اس کے بعد اس کے معمول کے حیض کے دن شروع ہوگئے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس عورت کو ان تین دنوں کی نماز کی قضا دینی ہوگی یا وہ ان دنوں کو حیض کے ایام شمار کرے گی؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب بھی خون حیض آئے، وہ حیض ہی شمار ہوگا، چاہے اس کے اور پچھلے حیض کے درمیان مدت طویل ہو یا مختصر۔
◈ اگر عورت کو حیض آئے اور وہ پانچ، چھ یا دس دن بعد پاک ہو جائے، اور پھر دوبارہ حیض کا خون آ جائے، تو اس صورت میں وہ نماز نہیں پڑھے گی کیونکہ یہ بھی حیض شمار ہوگا۔
◈ ایسی عورت کو ہمیشہ اسی اصول پر عمل کرنا چاہیے:
➤ جب بھی پاک ہونے کے بعد دوبارہ حیض آ جائے، تو نماز چھوڑ دے۔
◈ البتہ اگر خون مسلسل آ رہا ہو یا بہت مختصر وقت کے لیے بند ہوتا ہو، تو ایسی حالت کو استحاضہ کہا جائے گا۔
➤ اس صورت میں عورت صرف اپنے معمول کے ایام حیض کے مطابق نماز چھوڑے گی اور باقی دنوں میں نماز پڑھنا اس پر لازم ہوگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب