کیا محدثین اور اصولی فقہا کے اصول حدیث ایک جیسے ہیں؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا محدثین اور اصولی فقہا کے اصول حدیث ایک جیسے ہیں؟

جواب:

محدثین اور اصولیوں کے اصول حدیث مختلف ہیں، محدثین کے اصول ہی معتبر ہیں، حدیث محدثین کا اوڑھنا بچھونا ہے، محدثین اپنی روایات اور اصولوں کو دوسروں سے بہتر جانتے تھے۔ کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ محدثین کے اصولوں کے خلاف اپنے اصول متعارف کرائے۔
❀ حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ (702ھ) فرماتے ہیں:
زاد أصحاب الحديث أن لا يكون شاذا ولا معللا وفي هذين الشرطين نظر على مقتضى مذهب الفقهاء فإن كثيرا من العلل التى يعلل بها المحدثون الحديث لا تجري على أصول الفقهاء، وبمقتضى ذلك حد الحديث الصحيح بأنه الحديث المسند الذى يتصل إسناده بنقل العدل الضابط عن العدل الضابط إلى منتهاه ولا يكون شاذا ولا معللا
محدثین نے یہ شرط بھی لگائی ہے کہ وہ شاذ اور معلول نہ ہو۔ مذہب فقہا کے مطابق یہ دو شرطیں محل نظر ہیں، کیونکہ علل کی بہت سی ایسی قسمیں جن کی بنیاد پر محدثین حدیث کو معلول قرار دیتے ہیں، وہ اقسام فقہا کے اصولوں میں معتبر نہیں۔ اس اعتبار سے محدثین کے نزدیک صحیح حدیث کی تعریف یہ ہوگی: ایسی باسند حدیث، جس کی سند متصل ہو، اسے نقل کرنے والے راوی آخر سند تک عادل اور ضابط ہوں، نیز وہ حدیث شاذ اور معلول نہ ہو۔
(الاقتراح، ص 5)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے