سوال:
کیا متنفل کی اقتدا میں فرض نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب:
متنفل (نفل پڑھنے والا) کے پیچھے مفترض کی اور مفترض (فرض نماز پڑھنے والا) کے پیچھے متنفل کی نماز درست ہے۔
❀ سیدنا عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
قدموني بين أيديهم، وأنا ابن ست أو سبع سنين.
میری قوم کے لوگوں نے مجھے (امامت کے لیے) آگے کر دیا، اس وقت میں چھ یا سات سال کا تھا۔
(صحيح البخاري: 4302)
یہ حدیث دلیل ہے کہ متنفل کے پیچھے مفترض کی نماز درست ہے، کیونکہ بچے پر نماز فرض نہیں ہوتی، صحابہ نے عہد نبوی میں بچے کی اقتدا میں نماز ادا کی۔
❀ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
كان معاذ رضى الله عنه يصلي مع النبى صلى الله عليه وسلم، ثم يأتى فيؤم قومه، فصلى ليلة مع النبى صلى الله عليه وسلم العشاء، ثم أتى قومه فأمهم، فافتتح بسورة البقرة، فانحرف رجل فسلم، ثم صلى وحده وانصرف، فقالوا له: أنافقت يا فلان؟ قال: لا والله، ولآتين رسول الله صلى الله عليه وسلم فلأخبرنه، فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنا أصحاب نواضح نعمل بالنهار، وإن معاذا رضى الله عنه صلى معك العشاء، ثم أتى فافتتح بسورة البقرة، فأقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على معاذ رضي الله عنه، فقال: يا معاذ، أفتان أنت؟ اقرأ بكذا واقرأ بكذا.
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کرتے، پھر آ کر اپنی قوم کی امامت فرماتے۔ ایک رات انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں عشا کی نماز ادا کی اور اپنی قوم کو آ کر یہی نماز پڑھائی اور سورت بقرہ کی قرآت شروع کر دی۔ ایک آدمی نے نماز توڑ کر پیچھے پلٹا اور اکیلے اپنی نماز ادا کر کے چلا گیا۔ دوسرے صحابہ نے کہا: اے فلاں! کیا تو منافق ہو گیا ہے؟ اس نے جواباً کہا: اللہ کی قسم ایسا نہیں ہے، البتہ میں یہ قصہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار ضرور کروں گا۔ چنانچہ اس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم سارا دن اونٹوں کے ذریعہ کھیت سیراب کرتے ہیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ کے ساتھ عشا کی نماز پڑھی اور ہمارے پاس آ کر سورت بقرہ شروع کر دی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: معاذ! کیا آپ لوگوں کو دین سے متنفر کرتے ہیں؟ فلاں فلاں سورت پڑھا کیجیے۔
(صحيح البخاري: 700، صحيح مسلم: 465، واللفظ له)