اسلام میں لونڈی کے احکام
سوال
کیا بادشاہ کے لیے بغیر نکاح کے لونڈی رکھنا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی تعلیمات کے مطابق، کنیز یا لونڈی اس عورت کو کہا جاتا ہے جسے مجاہدین جہاد کے میدان سے قیدی بنا کر لے آئیں۔ اس کے بعد:
✿ وہ عورت دیگر مال غنیمت کی طرح امیرِ جہاد کے ذریعے مجاہدین میں تقسیم کر دی جاتی ہے،
✿ یا اُسے احساناً آزاد کر دیا جاتا ہے،
✿ یا اس سے فدیہ لے کر اُسے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
لونڈی کا حکم جب مالِ غنیمت کے طور پر تقسیم ہو
اگر ان عورتوں کو مال غنیمت کی طرح مجاہدین میں تقسیم کر دیا جائے، تو:
✿ جو عورت جس مجاہد کے حصے میں آئے گی، وہی اس کی لونڈی ہوگی،
✿ چاہے وہ شخص بادشاہ ہو یا کوئی عام فرد۔
نکاح کے بغیر ازدواجی تعلقات کا جواز
✿ ایسے تعلقات نکاح کے بغیر بھی قائم کیے جا سکتے ہیں،
✿ لیکن ازدواجی تعلقات قائم کرنے سے پہلے ایک شرط لازم ہے، اور وہ ہے: استبراء رحم۔
استبراء رحم کی تفصیل
✿ اگر وہ لونڈی حاملہ ہو،
➤ تو اس وقت تک اسے نہیں چھوا جا سکتا جب تک وہ بچہ جن نہ دے،
➤ اس کے بعد نفاس سے فراغت حاصل کرے،
➤ اور غسل کر لے،
➤ تب ہی اس سے ازدواجی تعلقات جائز ہوں گے۔
✿ اگر وہ حاملہ نہیں ہے،
➤ تو پھر بھی اس کے حیض (ماہواری) کا انتظار کیا جائے،
➤ حیض کے بعد جب وہ غسل کر لے،
➤ تو اس سے ازدواجی تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں۔
فتویٰ نمبر (2248)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب