سوال :
کیا قسم کو پورا کرنا ضروری ہے؟
جواب :
اگر انسان کسی معاملے پر قسم اٹھائے، بعد میں اسے معلوم ہو کہ دوسرا معاملہ بہتر ہے، تو اسے چاہیے کہ دوسرا کام سرانجام دے اور قسم کا کفارہ ادا کر دے، اس صورت میں اس پر قسم کو پورا کرنا ضروری نہیں۔
❀ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا أحلف على يمين، فأرى غيرها خيرا منها، إلا أتيت الذى هو خير، وتحللتها .
”میں کسی کام پر قسم اٹھاتا ہوں، بعد ازاں محسوس کرتا ہوں کہ دوسرا کام اس سے بہتر ہے، تو میں بہتر کام کرتا ہوں اور قسم کا کفارہ ادا کر دیتا ہوں۔“
(صحيح البخاري : 3133 ، صحیح مسلم : 1649)
❀ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا حلفت على يمين ورأيت غيرها خيرا منها فأت الذى هو خير وكفر عن يمينك .
”جب آپ کوئی کام کرنے کی قسم کھائیں، پھر (کوئی) دوسرا کام اس سے بہتر دیکھیں تو بہتر کام کر لیں اور قسم کا کفارہ دے دیں۔“
(صحيح البخاري : 6722 ، صحیح مسلم : 1652)
❀ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”مجھے اپنی بہن کی منگنی کا پیغام ملا۔ میرے چچا زاد آئے، تو میں نے ان سے اپنی بہن کا نکاح کر دیا، اس نے طلاق رجعی دے دی، حتیٰ کہ عدت ختم ہو گئی۔ پھر اس نے نکاح جدید کا پیغام بھیجا، میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں ہرگز نکاح نہیں کروں گا، میرے بارے میں ہی یہ آیت نازل ہوئی:“﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ﴾ (البقرة : 232) ”جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت ختم ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو، جب وہ باہم رضا مند ہوں۔
اس کے بعد میں نے اپنی قسم کا کفارہ دیا اور ان سے شادی کر دی۔“
(سنن أبي داود : 2087، وسنده حسن)