سوال:
کیا قریب المرگ کو لا إلہ إلا اللہ کی تلقین کرنی چاہیے؟
جواب:
قریب المرگ کے پاس لا إله إلا الله کثرت سے دہرائیں کہ موت آئے، تو کلمہ توحید زبان پر جاری ہو۔
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة
جس (صالح انسان) کا آخری کلام لا إله إلا الله ہو گا، وہ جنت میں جائے گا۔
(مسند الإمام أحمد: 5/247، سنن أبی داود: 3116، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ (405ھ)(1/251، 500) نے صحیح الإسناد اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ) نے صحیح کہا ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لقنوا موتاكم لا إله إلا الله
قریب المرگ کو لا إله إلا الله کی تلقین کریں۔
(صحیح مسلم: 916)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب المرگ کو لا إله إلا الله کی تلقین کیا کریں، جس کا آخری کلام لا إله إلا الله ہوگا، وہ کسی روز تو جنت چلا ہی جائے گا، اگرچہ عذاب کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔
(صحیح ابن حبان: 3004، وسندہ حسن)
اہل علم کہتے ہیں کہ مریض اگر خود کلمہ نہ پڑھ سکتا ہو، تو حاضرین کو چاہیے کہ کلمہ کی تلقین نرم لہجے میں کریں، یوں نہ ہو کہ مریض کی طبیعت کی گھٹن اسے کلمہ سے دور کر دے۔ مریض کلمہ پڑھ لے، تو دوبارہ تلقین نہ کریں، البتہ جب کوئی اور بات کر لے، تو دوبارہ سے تلقین کریں، یہ بھی یاد رہے کہ ایسا شخص جسے مرنے والا متہم یا مشکوک جانتا ہے، اسے تلقین نہیں کرنی چاہیے، یوں نہ ہو کہ مرنے والا اس سے الجھن محسوس کرنے لگے۔