ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 183
قربانی میں حصے داران کے لیے عقیدے کی شرط
سوال:
کیا گائے یا اونٹ کی قربانی میں شریک تمام افراد کا عقیدہ اہلِ توحید ہونا ضروری ہے؟ یا کیا دیگر فرقوں جیسے بریلوی یا دیوبندی افراد کے ساتھ مل کر قربانی کی جا سکتی ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
- اگر ذبح کرنے والا مسلمان صحیح العقیدہ ہو، اور وہ گائے یا اونٹ کی قربانی کر رہا ہو، تو:
- اس جانور کے جن حصوں کے مالک صحیح العقیدہ ہوں، ان کا حصہ درست اور اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہے۔
- اگر شریک ہونے والے حصے داروں میں کوئی بد عقیدہ شخص (مثلاً دیوبندی یا بریلوی) بھی شامل ہو، تو:
- دیگر حصے داروں کی قربانی ہو جائے گی۔
- تاہم افضل اور بہتر یہی ہے کہ تمام حصے دار صرف صحیح العقیدہ مسلمانوں میں سے ہوں۔
﴿كل نفس بما كسبت رهينة﴾
- اس آیت کے عمومی مفہوم سے یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ:
- صحیح العقیدہ شخص کی قربانی مقبول ہے۔
- بد عقیدہ شخص کی قربانی مردود ہے۔
فقہی آراء:
- فقہ حنفی کے مطابق:
- اگر سات حصے داروں میں سے ایک بھی نصرانی یا ایسا شخص شامل ہو، جس کا مقصد صرف گوشت کھانا ہو:
- تو تمام حصے داروں کی قربانی درست نہیں ہوگی۔
- الہدایہ (جلد 2، صفحہ 449)
- اگر سات حصے داروں میں سے ایک بھی نصرانی یا ایسا شخص شامل ہو، جس کا مقصد صرف گوشت کھانا ہو:
- فقہ شافعی کی رائے:
- شوافع حنفیہ کے اس جزئیہ کے مخالف ہیں۔
- الفقہ الاسلامی و ادلتہ (جلد 3، صفحہ 605)
- تاہم:
- حنفیہ کا یہ موقف بغیر دلیل کے ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب