سوال:
کیا قرآن میں مقتدی کو سورت فاتحہ پڑھنے سے منع کیا گیا ہے؟
جواب:
قرآن مجید میں کہیں بھی مقتدی کو سورت فاتحہ کی قرآت سے منع نہیں کیا گیا۔ جو لوگ مقتدی کو سورت فاتحہ پڑھنے سے روکتے ہیں، وہ سورت اعراف کی آیت (204) پیش کرتے ہیں۔ اس استدلال پر مختصر اور تحقیقی جائزہ پیش خدمت ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾
(الأعراف: 204)
”جب قرآن کی تلاوت کی جائے، تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو، تاکہ تم پر رحمت ہو۔“
اس آیت سے فاتحہ خلف الامام کے عدم جواز پر استدلال درست نہیں۔
① خیر القرون میں کسی نے اس آیت سے مقتدی کو سورت فاتحہ پڑھنے سے منع نہیں کیا۔
② یہ آیت کریمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدی کو جہری نمازوں میں فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا ہے، کبھی منع نہیں کیا۔
③ آیت کریمہ عام ہے۔ قرآن کے عمومی حکم سے حدیث استثنیٰ کر سکتی ہے۔ مقتدی کے لیے مطلقاً قرآت کرنا منع ہے، لیکن فاتحہ کو حدیث نے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔