کیا قتال خلافت کے بغیر جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت
ماخوذ : احکام و مسائل: جہاد و امارت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 453

قرآن مجید کی آیت ﴿أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ قِيلَ لَهُمۡ كُفُّوٓاْ أَيۡدِيَكُمۡ﴾ کے بارے میں

سوال:

قرآن مجید کی درج ذیل آیت کے بارے میں کچھ سوالات پیش کیے گئے ہیں:

﴿أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ قِيلَ لَهُمۡ كُفُّوٓاْ أَيۡدِيَكُمۡ﴾
(النساء: 77)

’’کیا نہ دیکھا تو نے طرف ان لوگوں کی کہ کہا گیا واسطے ان کے بند رکھو ہاتھوں اپنوں کو‘‘

مندرجہ بالا آیت کی روشنی میں درج ذیل سوالات کیے گئے:

➊ کیا اس آیت میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب تک اسلامی ریاست قائم نہیں ہوتی اس وقت تک قتال فی سبیل اللہ نہ کیا جائے؟ یعنی کیا قتال خلافت یا امارت کے ساتھ مشروط ہے، کہ صرف خلیفہ یا امام کی قیادت میں ہی جہاد جائز ہے؟

➋ اگر روئے زمین پر خلافت قائم نہ ہو تو کیا مسلمان صرف دعوت و تبلیغ ہی کرتے رہیں گے، یا وقتِ ضرورت قتال بھی کیا جائے گا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے جو آیت کریمہ پیش کی ہے:

 

﴿أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ قِيلَ لَهُمۡ كُفُّوٓاْ أَيۡدِيَكُمۡ﴾
(النساء: 77)

’’کیا نہ دیکھا تو نے طرف ان لوگوں کی کہ کہا گیا واسطے ان کے بند رکھو ہاتھوں اپنوں کو‘‘

 

اس کے بعد آپ نے یہ سوال کیا ہے:

’’کیا اس آیت میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب تک اسلامی ریاست قائم نہیں ہوتی اس وقت تک قتال فی سبیل اللہ نہ کیا جائے؟‘‘

 

تو اس کا واضح جواب یہ ہے: نہیں! اس آیت میں ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا، اور نہ ہی اس میں قتال کو خلافت یا امارت کے قیام سے مشروط کیا گیا ہے۔ آیت کا سیاق و سباق اور شان نزول بھی یہ ظاہر نہیں کرتا کہ قتال صرف خلافت یا کسی امام کی قیادت میں ہی جائز ہے۔

دعوت و تبلیغ اور جہاد و قتال کے بارے میں قرآن مجید کی آیات اور احادیث مبارکہ عمومی نوعیت کی حامل ہیں۔ ان کا اطلاق خلافت کے قیام اور عدم قیام خلافت دونوں حالتوں پر ہوتا ہے۔

 

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

«مَنْ رَأی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْيُغَيِّرهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِه فَإِنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِه»
(رواه مسلم، مشكوة – باب الأمر بالمعروف الفصل الأول)

’’جو شخص تم میں سے کوئی خلاف شرع امر دیکھے، اس کو ہاتھ سے روکے؛ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے؛ اور اگر اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہو تو دل سے برا جانے۔‘‘

 

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَٰتِلُواْ ٱلَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ ٱلۡكُفَّارِ﴾
(التوبة: 123)

’’اے ایمان والو! اپنے آس پاس کے کافروں سے قتال کرو۔‘‘

 

لہٰذا، اگر خلافت کا قیام نہ بھی ہو، تب بھی دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ حسبِ ضرورت جہاد و قتال کا حکم برقرار رہتا ہے۔

هٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ
(یہی میری فہم کے مطابق جواب ہے، اور اللہ ہی درست جاننے والا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے