کیا قبلہ کی طرف منہ کرکے سونا حدیث سے ثابت ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 57

قبلہ کی طرف منہ کرکے سونے کے متعلق سوال و جواب

سوال:

کیا قبلہ کی طرف چہرہ کرکے سونا حدیث سے ثابت ہے یا انسان جس طرف چاہے منہ کرکے سو سکتا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • دائیں طرف کروٹ لے کر سونا صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ اس حوالے سے درج ذیل احادیث ملاحظہ کریں:
    • صحیح البخاری: کتاب الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء، حدیث نمبر 247
    • صحیح مسلم: کتاب الذکر والدعاء، باب الدعاء عند النوم، حدیث نمبر 2710
  • تاہم میرے علم کے مطابق کسی صحیح حدیث میں قبلہ رخ ہو کر سونے کا ذکر نہیں ہے۔
    اس لیے قبلہ کی طرف منہ کر کے سونا یا نہ کرنا دونوں جائز ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1