سوال
وہ خاتون جو مسجد نبوی ﷺ کی صفائی کیا کرتی تھیں، جب ان کا انتقال ہو گیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رات کے وقت ان کا جنازہ پڑھ کر انہیں دفن کر دیا۔ بعد میں نبی کریم ﷺ نے ان کے بارے میں دریافت فرمایا، تو صحابہ نے بتایا کہ ان کا انتقال ہو چکا ہے اور انہیں دفن بھی کیا جا چکا ہے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھے ان کی قبر دکھاؤ، اور پھر آپ ﷺ نے ان کی قبر پر نماز ادا کی۔
تو کیا قبر پر نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم ﷺ نے جس خاتون کی قبر پر نماز ادا کی تھی، جو مسجد نبوی ﷺ کی صفائی کیا کرتی تھیں، وہ دراصل ان کی نماز جنازہ تھی، جو ان کی تدفین کے بعد آپ ﷺ نے قبر پر ادا کی۔
◈ صحیح بخاری: الجنائز، باب الصلاة علی القبر بعد ما یدفن
◈ صحیح مسلم: الجنائز، باب الصلاة علی القبر
یعنی نبی کریم ﷺ نے قبر پر جو نماز ادا کی، وہ نماز جنازہ ہی تھی۔
قبر پر نماز پڑھنے کی وضاحت
❀ نماز جنازہ کو قبر پر ادا کرنا جائز ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے عمل سے ثابت ہے۔
❀ البتہ نماز جنازہ کے علاوہ دوسری کوئی نماز قبر پر ادا کرنا ممنوع ہے۔
هٰذا ما عندی والله أعلم بالصواب