کیا قبرستان میں جوتے پہن کر چلنا منع ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا قبرستان میں جوتے پہن کر چلنا منع ہے؟

جواب:

قبرستان میں جوتا پہنے اور نہ پہننے میں اختلاف ہے۔
سیدنا بشیر بن خصاصیه رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص جوتے پہن کر قبروں کے درمیان چل رہا تھا، تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے دیکھا، تو فرمایا: ”اے سبتی ( چمڑے کی ایک قسم) جوتے والے ! انہیں اتار دیجئے۔“
تو اس نے جوتے اُتار دیے۔
(سنن أبي داود : 3230، سنن النسائي : 2048 سنن ابن ماجه : 1568 ، وسنده حسن)
❀ قبرستان میں جوتا پہننا بھی ثابت ہے۔
(صحيح البخاري : 1378 ، صحیح مسلم : 782)
تمام دلائل میں تطبیق یہ معلوم ہوتی ہے کہ جوتے پہن کر قبروں کے درمیان چلنا مناسب نہیں، قبروں کے مابین چلنے والا ممکن ہے کہ قبروں کو پھلانگ دے اور قبروں کو پھلانگنا اہل قبور کے احترام و اکرام کے منافی ہے۔ اس لیے قبروں کے مابین جوتے پہن کر چلنے سے منع کر دیا گیا۔
البتہ ضرورت کے تحت جوتا پہن کر قبروں کے درمیان چلنا جائز ہے۔ اگر قبرستان میں راستے بنے ہوں یا قبرستان کی اطراف میں چلنا ہو ، تو جوتا پہن کر چلنا
بلا کراہت جائز ہے۔
جوتے میں چلنے کی ممانعت صرف قبروں کے مابین چلنے کے ساتھ خاص ہے۔ یہ ممانعت تحریمی نہیں ، تنزیہی ہے، اس میں اہل قبور کے ادب و احترام کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے