کیا فرض نماز میں ایک سلام کافی ہے؟ شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

کیا ایک سلام پر اکتفا جائز ہے؟

سوال:

ایک امام صاحب صرف دائیں طرف ایک ہی سلام پھیرتے ہیں، تو کیا نماز میں صرف ایک ہی سلام کافی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے اختتام پر صرف ایک سلام پر اکتفا کرنے کے حوالے سے مختلف علماء کی آراء موجود ہیں:

علماء کی آراء:

بعض علماء کے نزدیک ایک ہی سلام پر اکتفا جائز ہے۔
دوسری رائے یہ ہے کہ دو سلام (دائیں اور بائیں طرف) دینا ضروری ہے۔
تیسری رائے یہ ہے کہ:
نفل نماز میں ایک سلام کافی ہے۔
✿ جبکہ فرض نماز میں دو سلام واجب ہیں۔

احتیاط اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت:

✿ زیادہ محتاط عمل یہی ہے کہ انسان دو سلام پھیرے۔
✿ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اکثر دو سلام ہی منقول ہیں۔
✿ اس طریقے میں:
احتیاط بھی ہے
◈ اور زیادہ ذکر کا پہلو بھی موجود ہے۔

امام و مقتدی کی اقتداء کا مسئلہ:

✿ اگر امام صرف ایک طرف سلام پھیرے اور مقتدی کی رائے میں ایک سلام پر اکتفا درست نہ ہو:
◈ تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ دونوں طرف سلام پھیرے۔
◈ اس میں کوئی قباحت یا ممانعت نہیں۔
✿ اگر امام دونوں طرف سلام پھیرے لیکن مقتدی کی رائے میں ایک سلام ہی کافی ہو:
◈ تو بھی مقتدی کو امام کی اقتدا میں دونوں طرف سلام پھیر دینا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میری دانست ہے، اور درست بات کا علم اللہ ہی کے پاس ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1