سوال:
کیا غیر مسلموں کو دیدار الہی نصیب ہوگا؟
جواب:
اللہ تعالیٰ کا دیدار سب سے بڑی نعمت ہے، روز قیامت غیر مسلم کے لیے کوئی نعمت نہیں، لہذا اللہ کا دیدار صرف مؤمنوں کو ہوگا، کافروں اور منافقوں کو نہیں۔ آخرت کے احکام میں منافقین اور کفار کا معاملہ ایک سا ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ﴾
(المُطَفِّفِين: 15)
”خبردار! یہ (کفار) روز قیامت دیدار الہی سے محروم کر دیئے جائیں گے۔“
❀ امام حمیدی رحمہ اللہ (219ھ) فرماتے ہیں:
قيل لسفيان بن عيينة: إن بشرا المريسي يقول: إن الله تعالى لا يرى يوم القيامة فقال: قاتل الله الدويبة ألم تسمع إلى قوله: ﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ﴾
(المطففين: 15)
فإذا احتجب عن الأولياء، والأعداء، ف أى فضل للأولياء على الأعداء؟
”سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ بشر مریسی کہتا ہے کہ روز قیامت باری تعالیٰ کا دیدار نہیں ہوگا، فرمایا: اللہ دویبہ کو تباہ و برباد کرے، کیا اس نے اللہ کا فرمان نہیں پڑھا؟ ﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ﴾ (خبردار! روز قیامت یہ لوگ دیدار الہی سے محروم کر دیئے جائیں گے۔) اگر اولیائے الہی بھی محروم ہوں گے، تو دشمنوں پر ان کی فضیلت کیسی؟“
(حِلْيَةُ الأولياء لأبي نعيم: 297/7، تاريخ بغداد للخطيب: 65/6، وسنده صحيح)
❀ امام الائمہ، ابن خزیمہ رحمہ اللہ (311ھ) فرماتے ہیں:
باب ذكر البيان أن رؤية الله التى يختص بها أولياؤه يوم القيامة هي التى ذكر فى قوله:﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴾(القيامة: 22-23) ويفضل بهذه الفضيلة أولياؤه من المؤمنين، ويحجب جميع أعدائه عن النظر إليه من مشرك ومتهود ومتنصر ومتمجس ومنافق، كما أعلم فى قوله﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ﴾(المطففين: 15) وهذا نظر أولياء الله إلى خالقهم جل ثناؤه بعد دخول أهل الجنة الجنة، وأهل النار النار، فيزيد الله المؤمنين كرامة وإحسانا إلى إحسانه تفضلا منه، وجودا بإذنه إياهم النظر إليه ويحجب عن ذلك جميع أعدائه.
” اس بات کا بیان کہ روز قیامت اولیاء اللہ کے لیے رویت الہی کا انتظام کیا گیا ہے، قرآن کہتا ہے: ﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ، إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴾” اس روز جنتیوں کے چہرے شگفتہ و بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔ “یہ فضیلت اللہ کے مومن دوستوں کے لیے ہے، اللہ کے دشمن مثلاً مشرک، یہودی، نصرانی، مجوسی اور منافق اس سے محروم کر دیئے جائیں گے، جیسا کہ قرآن کہتا ہے: ﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ﴾ (خبردار! روز قیامت یہ لوگ دیدار الہی سے محروم کر دیئے جائیں گے۔) یہ دیدار تب ہو گا، جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنے خاص فضل و کرم اور جود و سخا کرتے ہوئے اپنا دیدار عطا فرمائیں گے، جس سے تمام دشمنان الہی محروم کر دیئے جائیں گے۔“
(كتاب التوحيد وإثبات صفات الرب عزّ وجلّ: 441/2)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
الرؤية مختصة بالمؤمنين وأما الكفار فلا يرونه سبحانه وتعالى وقيل: يراه منافقوا هذه الأمة وهذا ضعيف والصحيح الذى عليه جمهور أهل السنة أن المنافقين لا يرونه كما لا يراه باقي الكفار باتفاق العلماء.
”رویت باری تعالیٰ مؤمنوں کے ساتھ خاص ہے، کفار کو باری تعالیٰ کا دیدار نہیں ہوگا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس امت کے منافقین کو بھی اللہ تعالیٰ کا دیدار ہو گا، مگر یہ بات کمزور ہے، صحیح بات جو جمہور اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے، یہ ہے کہ منافقین بھی باری تعالیٰ کا دیدار نہیں کر سکیں گے، جیسا کہ علما کا اتفاق ہے کہ باقی کفار اللہ تعالیٰ کا دیدار نہیں کرسکیں گے۔“
(شرح النووي: 134/5)