کیا غیر سنت طریقے سے نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے نماز جائز ہے؟
ماخوذ: قرآن کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال

کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جو نماز سنت کے مطابق نہیں پڑھتا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز سنت کے خلاف پڑھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے متعلق دو ممکنہ صورتیں ہیں:

✦ پہلی صورت:

*فروعی اور مسلکی اختلافات پر مبنی نماز*

اگر آپ کی مراد ایسی نماز سے ہے جو صرف مسلکی یا فروعی اختلافات پر مبنی ہو، جیسے:

◈ رفع الیدین کرنا یا نہ کرنا
◈ آمین بالجہر کہنا یا آہستہ کہنا
◈ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا یا نہ پڑھنا

تو یہ اعمال "خلافِ سنت” کے زمرے میں نہیں آتے کیونکہ یہ تمام اختلافات اجتہادی اور فروعی نوعیت کے ہیں۔

✅ ایسی صورت میں:

ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے اور ان شاء اللہ نماز درست ہو گی۔

📚 امام ابن قدامہؒ فرماتے ہیں:

فأما المخالفون في الفروع كأصحاب أبي حنيفة , ومالك , والشافعي : فالصلاة خلفهم صحيحة غير مكروهة ، نصَّ عليه أحمد ; لأن الصحابة والتابعين ومن بعدهم : لم يزل بعضهم يأتم ببعض , مع اختلافهم في الفروع , فكان ذلك إجماعاً
(المغني ” 2 / 11)

یعنی:

  • امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ جیسے فروعی اختلاف رکھنے والوں کے پیچھے نماز ادا کرنا صحیح اور بغیر کراہت ہے۔
  • امام احمدؒ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
  • صحابہ، تابعین اور ان کے بعد کے لوگ باہمی فروعی اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھتے رہے، اور یہ عمل اجماع کی حیثیت رکھتا ہے۔

📚 شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:

وأما صلاة الرجل خلف من يخالف مذهبه : فهذه تصح باتفاق الصحابة والتابعين لهم بإحسان ، والأئمة الأربعة
(مجموع الفتاوى” (23/378 ـ 380)

یعنی:

  • جو امام کسی دوسرے فقہی مسلک سے تعلق رکھتا ہو، اس کے پیچھے نماز پڑھنا صحابہ، تابعین اور ائمہ اربعہ کے اتفاق سے درست ہے۔

📚 لجنہ دائمہ کے علماء کا فتویٰ:

الاختلاف في الفروع ليس له أثر في صحة صلاة بعض المختلفين خلف بعض ، وعلى الإمام وغيره من أهل العلم أن يتحرى الأرجح في الدليل ، سواء كان المأمومون يوافقونه في ذلك أم لا
(فتاوى اللجنة الدائمة ” 7 / 366)
الشیخ عبد العزیز بن عبداللہ بن باز، الشیخ عبدالرزاق عفیفی، الشیخ عبداللہ بن غدیان، الشیخ عبداللہ بن قعود

یعنی:

  • فروعی اختلافات کا ایک دوسرے کے پیچھے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
  • امام اور دیگر اہل علم پر لازم ہے کہ وہ دلیل کے اعتبار سے راجح رائے کو اختیار کریں، چاہے مقتدی ان کی موافقت کریں یا نہ کریں۔

🟢 نتیجہ:

ان تمام دلائل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اہل سنت کے تمام مکاتب فکر کے افراد ایک دوسرے کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں، اور ان کی نماز بالکل درست ہے۔

✦ دوسری صورت:

*نماز میں واضح شرعی یا عقیدے کی خلاف ورزی*

اگر آپ کی مراد "خلاف سنت” سے یہ ہے کہ:

◈ امام جان بوجھ کر چار رکعت والی نماز کی پانچ رکعتیں پڑھاتا ہے
◈ نماز میں کمی یا زیادتی جان بوجھ کر کرتا ہے
◈ وہ امام واضح مشرک ہے

❌ تو ایسی صورت میں:

ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔

هٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے