کیا غلاف کعبہ کو تبرکاً چھونا جائز ہے؟ شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا غلاف کعبہ کو چھونا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غلاف کعبہ کو تبرک کی نیت سے چھونا بدعت شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔

  • حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے جب بیت اللہ کا طواف کیا تو انہوں نے کعبہ کے تمام ارکان کو چھونا شروع کر دیا۔
  • اس پر حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں متنبہ کرتے ہوئے فرمایا:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اسوئہ حسنہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دونوں یمانی رکنوں، یعنی حجر اسود اور رکن یمانی ہی کو چھوا کرتے تھے۔‘‘

یہ واقعہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ خانہ کعبہ یا اس کے ارکان کو چھونے کے بارے میں ہمارا عمل صرف وہی ہونا چاہیے جو سنت نبوی سے ثابت ہو۔ سنت کے مطابق عمل ہی حقیقت میں اسوۂ حسنہ کی پیروی ہے۔

  • حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کعبہ کے دیگر حصوں کو تبرکاً چھونا یا چومنا مشروع نہیں ہے۔
  • تاہم، حجر اسود اور دروازے کے درمیانی حصے، یعنی ملتزم کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ بات ثابت ہے کہ وہ وہاں کھڑے ہوتے، ملتزم سے چمٹ کر دعائیں کرتے تھے۔

یہ سنت طریقہ ہے جس پر عمل کرنا جائز اور مستحب ہے، لیکن غلاف کعبہ کو صرف برکت کے حصول کے لیے چھونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں، اس لیے یہ بدعت میں شمار ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے