سوال
کیا عورت اپنے گھر میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے یا نہیں، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے اپنے گھر میں اعتکاف کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے، کیونکہ اعتکاف کے صحیح ہونے کے لیے مسجد میں وقوف (ٹھہرنا) بنیادی شرط ہے۔ یعنی وہی اعتکاف معتبر ہوگا جو مسجد میں بیٹھ کر کیا جائے، اس کے علاوہ کسی جگہ بیٹھا گیا اعتکاف شرعاً درست نہیں۔
صحیح البخاری کی وضاحت
صحیح البخاری میں امام بخاریؒ نے یہ باب قائم کیا ہے:
بَابُ الِاعْتِكَافِ فِي العَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالِاعْتِكَافِ فِي المَسَاجِدِ كُلِّهَا لقولہ تعالیٰ
﴿وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا… ١٨٧﴾
[البقرة : ۱۸۷] (ج۱ص۶۷۱ باب رمضان)
یعنی:
’’رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا اور اعتکاف ہر مسجد میں جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: *تم اپنی عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف کر رہے ہو۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، ان کے قریب نہ جاؤ۔*‘‘
اس تبویب سے صاف ظاہر ہے کہ اعتکاف صرف مسجد میں ہی درست ہے۔ اور اس پر تمام علماء کا اجماع ہے۔
مستحاضہ عورت کا اعتکاف
یہ شرط اتنی لازمی ہے کہ اگر کوئی عورت استحاضہ (یعنی مستقل خون آنے) کی بیماری میں مبتلا ہو، تو اس کے لیے بھی مسجد میں اعتکاف کرنا ضروری ہے۔
اسی پر صحیح البخاری میں یہ باب قائم کیا گیا ہے:
باب اعتکاف المستحاضۃ ص۴۵، ج۱ص۶۷۳
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ مُسْتَحَاضَةٌ، فَكَانَتْ تَرَى الحُمْرَةَ، وَالصُّفْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي۔
(صحیح البخاری ج۱ص۶۷۳)
ترجمہ:
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک زوجہ محترمہ (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) نے آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا، حالانکہ وہ استحاضہ کی مریضہ تھیں۔ وہ ہمیشہ سرخی اور زردی دیکھتی رہتیں۔ یہاں تک کہ ہم بعض اوقات ان کے نیچے ایک برتن رکھ دیتے اور وہ نماز پڑھتی رہتیں۔‘‘
یہ صحیح حدیث اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ مستحاضہ عورت بھی گھر میں اعتکاف نہیں بیٹھ سکتی۔
خلاصہ
◈ صحتِ اعتکاف کے لیے مسجد میں بیٹھنا شرط ہے۔
◈ اگر مسجد میں اعتکاف نہ ہو تو وہ شرعاً درست نہیں ہوگا۔
◈ احناف کے نزدیک عورت کو گھر میں اعتکاف کرنا چاہیے، لیکن ان کے پاس اس قول کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ نہ ہی کوئی صحیح حدیث اور نہ ہی کوئی ضعیف روایت اس مسئلے پر موجود ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب