کیا عورت حکمران بن سکتی ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا عورت حکمران بن سکتی ہے؟
➊ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة
”وہ قوم ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے اپنے معاملات کا نگران عورت کو بنا لیا ۔“
[بخاري: 4425 ، كتاب المغازي: باب كتاب النبى إلى كسرى وقيصر]
➋ خلافت راشدہ کے چالیس سالہ دور میں میدان سیاست میں عورت کی شمولیت کی صرف ایک مثال ملتی ہے اور وہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی جنگ جمل میں شمولیت ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے اس اقدام کے متعلق ان کی طرف لکھا:
فإنك رجت غاضبة لله ولرسوله تطلبين أمرا كان عليك موضوعا ما بال النسوة والحرب وإصلاح بين الناس
آپ اللہ اور اس کے رسول (کے احکام قصاص ) کے لیے غضب ناک ہو کر ایک ایسے معاملے کے لیے نکلی ہیں جس کی ذمہ داری سے آپ سبکدوش تھیں ۔ بھلا عورتوں کا جنگ اور لوگوں میں مصالحت سے کیا تعلق ہے؟ ۔“
[الإمامة والسياسة لا بن قتيبة: ص / 70]
➌ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جو اس جنگ میں غیر جانبدار تھے ان کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق یہ رائے تھی: ان بيت عائشه خير لها من هو دجها
”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر ان کے لیے ہودج سے بہتر ہے ۔“
[الإمامة والسياسته لابن قتيبة: ص / 61]
➍ عبداللہ بن احمد نے زوائد الزھد میں اور امام ابن منذر ، امام ابن ابی شیبہ اور امام ابن السنی رحمہم اللہ نے اپنی کتابوں میں مسروق کی روایت نقل کی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تلاوت قرآن کرتے ہوئے جب اس آیت پر پہنچیں:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ [الأحزاب: 33]
تو بے اختیار اپنی جنگ جمل میں شمولیت کی غلطی یاد کر کے رو پڑتیں حتی کہ دو پٹہ بھیگ جاتا تھا ۔
[تفهيم القرآن از مولانا مودودي: 91/4]
➎ خواتین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقل و دین کے اعتبار سے ناقص قرار دیا ہے ۔ اس لیے بھی وہ حکومت و امارت کی اہل نہیں ۔
[بخاري: 304 ، كتاب الحيض: باب ترك الحائض الصوم]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے