حج و عمرہ پر عورتوں کے لیے بال منڈوانا نہیں بلکہ صرف ترشوانا ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا عورتیں بھی بال منڈوائیں گی
عورتیں بال تو نہیں منڈوائیں گی بلکہ صرف کچھ ترشوائیں گی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس على النساء حلق إنما على النساء التقصير
”عورتوں کے لیے بال منڈوانا نہیں بلکہ صرف بال ترشوانا ہے۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1747 – 1748 ، كتاب المناسك: باب الحلق والتقصير ، ابو داود: 1984 – 1985 ، دارمي: 64/2 ، دار قطني: 271/2 ، بيهقي: 104/5ی ، طبراني كبير: 250/12 ، امام نوويؒ نے اس حديث كو حسن كها هے۔ المجموع: 183/8]
اس مسئلے پر اتفاق ہے کہ عورتیں صرف کچھ بال ترشوائیں گی جیسا کہ حافظ ابن حجرؒ نے اس پر اجماع نقل فرمایا ہے۔
[فتح الباري: 390/4]
لٰہذا عورتوں کو انگلیوں کے اوپر والے پوروں کے برابر بال ترشوا لینے چاہیں ۔
[المغني: 310/5]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا رميتم وحلقتم فقد حل لكم الطيب و كل شئ إلا النساء
”جب کنکریاں مار چکو اور سر کے بال منڈوا لو تو تمہارے لیے خوشبو اور بیویوں کے علاوہ ہر چیز حلال ہو جائے گی ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1741 ، كتاب المناسك: باب فى رمى الحمار ، احمد: 186/12 ، ابو داود: 1978 ، ابن خزيمة: 2937]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث بھی اس کے لیے شاہد ہے ۔
[ابن ماجة: 3041 ، نسائي: 277/5 ، أحمد: 344/1 ، أبو يعلى: 89/5 ، شرح معاني الآثار: 229/2 ، بيهقي: 136/5]
البتہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی سنن ابی داود کی روایت میں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں و حلقتم اور الطيب کے لفظ نہیں ہیں۔
معلوم ہوا کہ کنکریاں مارنے کے بعد عورتوں سے مباشرت کے سوا ہر چیز حلال ہو جائے گی اور بیویوں سے مباشرت و ہم بستری طواف افاضہ کے بعد جائز ہو گی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1