کیا عورتوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے؟ مکمل شرعی تحقیق
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)ج2ص505

سوال:

اسلام میں مردوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے، لیکن کیا عورتوں کے لیے بھی سونا پہننا حرام ہے؟ اس حوالے سے قرآن و سنت کی روشنی میں واضح دلائل کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی تعلیمات کی رو سے عورتوں کے لیے سونا پہننا حلال ہے، بشرطیکہ وہ اس پر زکوٰۃ ادا کریں۔ اس مسئلے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں جو عورتوں کے لیے سونے کے استعمال کو جائز قرار دیتی ہیں۔

احادیثِ نبوی ﷺ سے دلائل:

🔹 حدیث نمبر 1:
«أُحلَّ الذَّهَبُ والحَريرُ لإناثِ أُمَّتي، وحُرِّمَ على ذُكُورِها»
"سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے اور مردوں کے لیے حرام۔”
(سنن الترمذی: کتاب اللباس، باب ما جاء فی لبس الحریر والذہب للنساء، حدیث 1720)
(سنن النسائی: جلد 8، صفحہ 161، حدیث 5151)
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

🔹 حدیث نمبر 2:
ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے تھے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
«أتُعطين زكاةَ هذا؟»
"کیا تو ان کی زکوٰۃ دیتی ہے؟”

عورت نے عرض کیا: "نہیں”
آپ ﷺ نے فرمایا:
«أَيَسُرُّكِ أن يُسَوِّرَكِ اللهُ بهما سِوارَينِ من نارٍ يومَ القيامةِ؟»
"کیا تجھے پسند ہے کہ اللہ تجھے قیامت کے دن ان کے بدلے آگ کے کڑے پہنائے؟”

فوراً اس عورت نے وہ کڑے اتار کر رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھ دیے۔
(سنن ابی داود، کتاب الزکاۃ، باب الکنز ما ہو؟، حدیث 1563)
(سند: حسن لذاتہ – ابن القطان الفاسی نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ نصب الرایہ: جلد 2، صفحہ 370)

ان احادیث سے کیا معلوم ہوتا ہے؟
عورتوں کے لیے سونا پہننا جائز ہے، چاہے وہ زیور کی صورت میں ہو یا سونے کے ٹکڑوں کی شکل میں۔
سونے پر زکوٰۃ دینا واجب ہے، بشرطیکہ وہ نصاب (تقریباً سات تولے) تک پہنچ جائے۔
صحابہ کرام اور صحابیات رضی اللہ عنہم رسول اللہ ﷺ کے حکم پر فوراً عمل پیرا ہوتے تھے، جیسا کہ مذکورہ عورت نے فوراً سونے کے کڑے اتار دیے۔
رسول اللہ ﷺ غیب نہیں جانتے تھے، کیونکہ آپ نے زکوٰۃ دینے کا سوال کیا، جس کا مطلب ہے کہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللہ کا موقف اور اس کا رد:
شیخ البانی رحمہ اللہ نے سونے کی زینت کو مکروہ قرار دیا، مگر یہ موقف:

◈ صحیح احادیث کے خلاف ہے۔
◈ ان کی پیش کردہ دلیلیں زیادہ سے زیادہ کراہتِ تنزیہی یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے متعلق ہیں، حرمت سے نہیں۔
◈ متعدد محدثین اور علماء نے شیخ البانی رحمہ اللہ کے اس موقف کا رد کیا ہے اور عورتوں کے لیے سونا پہننے کو حلال قرار دیا ہے، بشرطیکہ زکوٰۃ دی جائے۔

خلاصۂ حکم:
◈ عورتوں کے لیے سونا پہننا حلال ہے، بشرطیکہ اس پر زکوٰۃ ادا کی جائے۔
◈ اس پر اجماع اور صحیح احادیث موجود ہیں۔
◈ مردوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے، مگر عورتوں کے لیے یہ زینت و مباح ہے۔
◈ شیخ البانی رحمہ اللہ کا موقف مرجوح ہے، کیونکہ وہ صحیح احادیث کے خلاف ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1