کیا عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے ایک جانور بھی قربان کیا جا سکتا ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے ایک جانور بھی قربان کیا جا سکتا ہے
لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کی جائے گی جیسا کہ حضرت اُم کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے ۔
[ابو داود: 2834 ، كتاب الضحايا: باب فى العقيقة ، إرواء الغليل: 390/4]
البتہ ایک روایت میں ہے کہ :
عن ابن عباس رضى الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم علق عن الحسن و الحسين كبشا كبشا
”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک ایک دنبہ ذبح کیا ۔“
[ابو داود: 2841 ، كتاب الضحايا: باب فى العقيقة ، نسائى: 165/7 ، مشكل الآثار: 457/1 ، عبد الرزاق: 7862 ، اس روايت كے متعلق شيخ البانيؒ فرماتے هيں كه يه روايت صحيح هے ليكن سنن نسائي كي وه روايت جس ميں ”كبشين کبشین“ كے لفظ هيں وه زياده صحیح هے۔ صحيح ابو داود: 2466]
➊ جن احادیث میں دو بکریوں کا ذکر ہے وہ زیادتی پر مشتمل ہیں لٰہذا اس حیثیت سے وہ قبول کیے جانے کی زیادہ مستحق ہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ہی ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف سے دو دو دنبے ذبح کیے ۔
➋ قول کو فعل پر ترجیح ہوتی ہے (یعنی اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود لڑکے کی طرف سے بھی ایک دنبہ ذبح کیا ہے لیکن ہمیں لڑکے کی طرف سے دو جانور ذبح کرنے کا کہا ہے اس لیے ہمیں اس پر عمل کرتے ہوئے لڑکے کی طرف سے دو جانور ذبح کرنے چاہیں ) ۔
➌ آپ کا ایک بکری پر اکتفا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ (لڑکے کی طرف سے ) دو بکریاں متعین نہیں بلکہ مستحب ہیں اور ایک بکری مستحب نہیں بلکہ جائز ہے ۔
[نيل الأوطار: 501/3]
اور شیخ البانیؒ رقمطراز ہیں کہ ”یہ حدیث صحیح تو ہے لیکن اس سے بھی زیادہ صحیح سنن نسائی کی وہ حدیث ہے جس میں ”کبشین کبشین“ یعنی دو دو دنبے قربانی کرنے کا ذکر ہے ۔
[صحيح ابو داود: 2466]
درج بالا بحث سے معلوم ہوا کہ لڑکے کی طرف سے دو جانور ذبح کرنا ہی زیادہ صحیح احادیث سے ثابت ہے اس لیے اسی کے مطابق عمل کرنا چاہیے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے