کیا عقیقہ میں اونٹ اور گائے کی قربانی درست ہے
احادیث میں عقیقہ کے لیے جن جانوروں کی قربانی کا ذکر ملتا ہے وہ بکری اور دنبہ ہے جیسا کہ اُن احادیث میں سے چند حسب ذیل ہیں:
➊ عن أم كرز الكعبية رضى الله عنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة
”حضرت أم كرز كعبیه رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کی طرف سے دو برابر بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (قربان کی جائے ) ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2458 ، إرواء الغليل: 390/4 ، ابو داود: 2834 ، كتاب الضحايا: باب فى العقيقة ، نسائي: 165/7 ، دارمي: 81/2 ، ابن حبان: 1060 – الموارد ، احمد: 381/6 ، حميدي: 167/1 ، عبد الرزاق: 7953 ، بيهقي: 310/9]
➋ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من ولد له ولد فأحب أن ينسك عنه فلينسك عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة
”جس کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کر دے ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 2468 ، ابو داود: 2842 ، كتاب الضحايا: باب فى العقيقة ، احمد: 182/2 ، نسائي: 162/7 ، مشكل الآثار: 421/1 ، حاكم: 238/4 ، بيهقي: 300/9 ، امام حاكمؒ اور امام ذهبيؒ نے اس حديث كو صحيح قرار ديا هے۔]
➌ عن ابن عباس رضى الله عنہما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عق عن الحسن والحسين بكبشين كبشين
”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف سے دو دو دنبے ذبح کیے ۔“
[صحيح: صحيح نسائي: 3935 ، إرواء الغليل: 1164 ، نسائي: 4224 ، كتاب العقيقة: باب كم يعق عن الجارية]
ان روایات سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیقہ کے لیے صرف بکری اور دنبے کا ہی ذکر کیا ہے اس لیے صرف یہی جانور ذبح کرنے چاہیں ۔ البتہ بعض علما نے عقیقہ کے لیے اونٹ اور گائے کی قربانی کو بھی درست قرار دیا ہے جیسا کہ امام شوکانیؒ رقمطراز ہیں کہ
والجمهور على إجزاء البقر والغنم
”اور جمہور گائے اور بکری کو (عقیقہ کے لیے ) کافی قرار دیتے ہیں ۔“
[نيل الأوطار: 506/3]
اور دکتو روھبہ زحیلی نقل فرماتے ہیں کہ :
هي مثل الأضحية من الأنعام: الإبل والبقر والغنم وقيل لا يعق بالبقر ولا بالابل
”عقیقہ بھی قربانی کی طرح انعام یعنی اونٹ ، گائے اور بھیٹر بکریوں سے کیا جا سکتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ گائے اور اونٹ سے عقیقہ نہیں کیا جائے گا ۔“
[الفقه الإسلامي وأدلته: 637/3]
جن حضرات نے عقیقہ کے لیے اونٹ اور گائے کی قربانی کو بھی جائز کہا ہے ان کی دلیل حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی وہ روایت ہے جس میں یہ لفظ ہیں:
يعق عنه من الإبل والبقر والغنم
”بچے کی طرف سے اونٹ ، گائے اور بکری سے عقیقہ کیا جا سکتا ہے ۔“ لیکن وہ روایت ثابت نہیں ۔
[طبراني صغير: 84/1 ، فتح الباري: 11/11 ، امام ہیثمیؒ فرماتے هيں كه اس كي سند ميں مسعدة بن البيع راوي کذاب هے۔ مجمع الزوائد: 61/4]
لٰہذا ثابت ہوا کہ صحیح احادیث میں صرف بکری اور دنبہ ذبح کرنے کا ذکر ملتا ہے اس لیے عقیقہ میں صرف انہی کو قربان کیا جائے گا ۔