کیا عطائی صفات بھی شرک کے زمرے میں آتی ہیں؟ قرآنی و حدیثی تحقیق
ماخوذ: کتاب: احکام و مسائل، باب: عقائد کا بیان، جلد: 1، صفحہ: 62

سوال

اگر کوئی شخص یہ کہے کہ "اللہ تعالیٰ اپنی صفت کسی کو دے دے تو یہ شرک نہیں ہوگا کیونکہ وہ صفت عطائی ہوگی جبکہ اللہ ذاتی صفات کا مالک ہے”—مثال کے طور پر، اللہ تعالیٰ بذاتِ خود غیب جاننے والا ہے اور نبی ﷺ غیب کا علم عطائی طور پر جانتے ہیں—تو کیا قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات درست ہے؟ کیا عطائی صفت بھی شرک شمار ہوتی ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ ’’اللہ تعالیٰ اپنی کوئی صفت کسی کو دے دے تو یہ شرک نہیں ہوگا‘‘، تو اس بات کی بنیاد اس دعوے پر ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی صفت کسی کو دے سکتا ہے۔

پس ایسے شخص سے سب سے پہلے یہ سوال کرنا ضروری ہے کہ:

کیا واقعی اللہ تعالیٰ نے اپنی کوئی صفت مثلاً "غیب دانی” کسی اور کو دی ہے؟
کیا اس دعوے پر قرآن مجید اور رسول اللہ ﷺ کی صحیح احادیث سے کوئی دلیل موجود ہے؟

یہ بات کہ آیا وہ صفت شرک بنے گی یا نہیں، یہ سوال بعد میں آتا ہے۔ پہلے اس بنیاد کو جانچنا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی اپنی ذاتی صفت واقعی کسی کو دی ہے یا نہیں؟

لہٰذا، بغیر قرآنی یا صحیح حدیث کی دلیل کے کسی کو اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات میں شریک قرار دینا یا کسی کے لیے ان صفات کا دعویٰ کرنا، ناقابلِ قبول اور درست نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1