کیا طواف و سعی کی مخصوص دعائیں سنت سے ثابت ہیں؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا طواف، سعی اور مناسکِ حج کے لیے کوئی مخصوص دعائیں ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج و عمرہ کے دوران طواف، سعی اور دیگر مناسک کے لیے کوئی دعائیں شرعی طور پر مخصوص نہیں کی گئیں۔ انسان اپنی مرضی سے جو دعا چاہے، مانگ سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعائیں پڑھے تو یہ افضل اور مکمل عمل ہوگا۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت دعائیں افضل ہیں

مثلاً، رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درج ذیل دعا پڑھنا ثابت ہے:

رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
(سنن ابي داؤد، المناسک، باب الدعاء فی الطواف، ح: ۱۸۹۳)

ترجمہ:
’’اے ہمارے پروردگار! ہم کو دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی بخش اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ فرما۔‘‘

اسی طرح یومِ عرفہ اور صفا و مروہ پر بھی وہ اذکار و دعائیں اختیار کرنا بہتر ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔

دعا کا طریقہ اور آزادی

✿ جو دعائیں سنت سے معلوم ہیں، انہیں پڑھنا افضل ہے۔

✿ اگر کسی کو وہ دعائیں یاد نہیں تو وہ اپنے ذہن سے بھی دعا کر سکتا ہے۔

✿ یہ دعائیں واجب نہیں بلکہ مستحب ہیں۔

مخصوص دعاؤں والے کتابچے: ایک بدعت

آج کل بہت سے حجاج کرام کے ہاتھوں میں ایسے کتابچے دیکھے جاتے ہیں جن میں طواف کے ہر چکر کے لیے الگ الگ دعائیں لکھی ہوتی ہیں۔ یہ ایک بدعت ہے اور اس میں کئی خرابیاں پائی جاتی ہیں:

1. بدعت کا مفہوم

◈ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، اس لیے وہ انہی مخصوص الفاظ میں دعا کرنا ضروری خیال کرتے ہیں۔

◈ وہ انہیں بغیر مطلب سمجھے پڑھتے ہیں۔

◈ ہر چکر کے لیے ایک مخصوص دعا مختص کر لیتے ہیں۔

2. دعاؤں کی پابندی کا نقصان

◈ اگر دعا چکر مکمل ہونے سے پہلے ختم ہو جائے، تو باقی چکر میں خاموش رہتے ہیں۔

◈ اگر چکر دعا مکمل ہونے سے پہلے مکمل ہو جائے، تو باقی دعا کو چھوڑ دیتے ہیں، حتیٰ کہ اگر «اللهم» پر رکیں تو آگے نہیں پڑھتے۔

یہ تمام نقصانات اور بدعتیں انہی مخصوص دعاؤں پر مبنی کتابچوں کی وجہ سے ہیں۔

مقام ابراہیم کی خاص دعا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں

ان کتابچوں میں جو مقام ابراہیم کی مخصوص دعا درج ہوتی ہے، وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام ابراہیم پر قیام فرمایا تو قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی:

﴿وَاتَّخِذوا مِن مَقامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾
(سورہ البقرہ، آیت: 125)
"اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لو۔”

اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا فرمائی۔

لیکن موجودہ دور میں جو لوگ مقام ابراہیم پر بلند آواز سے مخصوص دعائیں پڑھتے ہیں، وہ دو وجوہات کی بنا پر منکر عمل کرتے ہیں:

➊ یہ دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں، لہٰذا یہ بدعت ہے۔

➋ بلند آواز سے پڑھنے کی وجہ سے وہاں نماز پڑھنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

کتابچوں میں مذکور حج و عمرہ کے طریقے: بدعات سے بھرپور

کتابچوں میں حج و عمرہ کے جو طریقے درج ہیں، ان میں سے اکثر باتیں کیفیت، وقت یا جگہ کے تعین کے لحاظ سے بدعت پر مبنی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے