کیا طاعت و نیکی کی نذر سودے بازی کے مترادف ہے؟
ماخوذ : قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01، صفحہ 502

سوال

آج کل نذر و نیاز کا بہت زیادہ رواج ہے۔ اس حوالے سے یہ جاننا مطلوب ہے کہ:

❀ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ "اللہ تعالیٰ میرا فلاں کام کر دے تو میں 100 نفل نمازیں ادا کروں گا”
❀ یا کوئی کہے کہ "اللہ تعالیٰ میرا یہ مسئلہ حل فرما دے تو میں اتنی رقم غریبوں میں تقسیم کروں گا”
❀ یا کوئی یہ کہے کہ "اللہ تعالیٰ میری شادی فلاں جگہ کر دے تو میں اپنی اولاد کو اسلام کے لیے وقف کر دوں گا”

کیا ان سب صورتوں میں انسان اللہ تعالیٰ سے کسی قسم کا سودا کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟ کیا یہ طریقہ کار اللہ کو لالچ دے کر کوئی کام کروانے کی مانند نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی بیان کردہ تینوں صورتیں "طاعت و نیکی کی نذر” کے دائرے میں آتی ہیں۔

❀ شریعت میں طاعت و نیکی کی نذر منع ہے۔
تاہم اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لے تو اس نذر کو پورا کرنا اس پر فرض اور واجب ہو جاتا ہے۔
❀ اگر وہ نذر پوری نہ کرے تو اس پر کفارہ نذر ادا کرنا لازم ہے۔

تاریخ: ۳/۱۰/۱۴۱۹هـ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1