کیا صوفی یا اہل علم کی بیعت کرنا اور راہ تصوف اپنانا جائز ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ علمائے حدیث

سوال

کیا کسی صوفی یا اہل علم کی بیعت کرنا اور راہِ تصوف پر چلنا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ صرف مسلمانوں کے خلیفہ اور امام کی بیعت کرنا جائز ہے۔
◄ بیعت صرف اہلِ حل و عقد (علماء، فضلاء اور ذمہ دارانِ حکومت) کریں گے، جس سے امام کی ولایت ثابت ہو جائے گی۔
◄ عوام الناس کے لیے امام کی بیعت کرنا ضروری نہیں ہے۔
◄ عام مسلمانوں پر صرف یہ لازم ہے کہ وہ اللہ کی اطاعت میں امام کی فرمانبرداری کریں۔

امام مارزی کا قول

امام مارزی فرماتے ہیں:

يَكْفِي فِي بَيْعَةِ الإِمَامِ أَنْ يَقَع مِنْ أَهْل الْحَلِّ وَالْعَقْدِ وَلا يَجِب الاسْتِيعَاب , وَلا يَلْزَم كُلّ أَحَدٍ أَنْ يَحْضُرَ عِنْدَهُ وَيَضَع يَدَهُ فِي يَدِهِ , بَلْ يَكْفِي اِلْتِزَامُ طَاعَتِهِ وَالانْقِيَادُ لَهُ بِأَنْ لا يُخَالِفَهُ وَلا يَشُقَّ الْعَصَا عَلَيْهِ انتهى
[نقلاً من فتح الباري]

ترجمہ:
◄ امام کی بیعت میں صرف اہلِ حل و عقد کی بیعت ہی کافی ہے۔
◄ بیعت بالاستیعاب (سب کا بیعت کرنا) واجب نہیں ہے۔
◄ ہر شخص پر یہ لازم نہیں کہ وہ امام کے پاس جا کر اپنے ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے۔
◄ بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اس کی اطاعت کرے، اس کی مخالفت نہ کرے اور اس کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائے۔

احادیث میں بیعت کی وضاحت

◄ بیعت سے متعلق تمام احادیث میں امام کی بیعت ہی مراد ہے۔
◄ کسی اور شخص یا جماعت کی بیعت مراد نہیں ہے۔

شیخ صالح الفوزان کا فتویٰ

شیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں:

"البيعة لا تكون إلا لولي أمر المسلمين ، وهذه البيعات المتعددة مبتدعة ، وهي من إفرازات الاختلاف ، والواجب على المسلمين الذين هم في بلد واحد وفي مملكة واحدة أن تكون بيعتهم واحدة لإمام واحد ، ولا يجوز المبايعات المتعددة۔”
(المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان 1/367)

ترجمہ:
◄ بیعت صرف مسلمانوں کے ولی الامر (امام/خلیفہ) کے لیے ہوتی ہے۔
◄ متعدد بیعتیں بدعت ہیں اور یہ اختلافات کا سبب بنتی ہیں۔
◄ ایک ملک اور ایک ریاست کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ صرف ایک ہی امام کی بیعت کریں (اگر واقعی کوئی امام موجود ہو)۔
◄ متعدد بیعتیں کرنا جائز نہیں ہے۔

تصوف کے سلسلوں کے بارے میں

◄ موجودہ زمانے میں لوگوں نے تصوف کے جو مختلف سلسلے بنا رکھے ہیں، ان کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
◄ ان سے بچنا ضروری ہے۔
◄ مسلمان کو اپنی زندگی کو خالصتاً قرآن و حدیث کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے