کیا صرف جمعہ پڑھنے والا مسلمان کافر ہے؟ نماز، کلمہ اور سلام کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث

سوال

➊ جو شخص صرف نمازِ جمعہ پڑھتا ہے اور باقی نمازیں نہیں پڑھتا، کیا ایسا شخص کافر شمار ہوگا؟
➋ کیا ایسا شخص جو کلمۂ توحید کا اقرار کرتا ہے ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا یا کلمۂ توحید کی وجہ سے جہنم سے نکال لیا جائے گا؟
➌ کیا ایسے شخص کو سلام کرنا چاہیے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

« مَنْ تَرَکَ صَلاَۃَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَملُه»
(صحیح بخاری، کتاب مواقيت الصلاة، باب من ترك صلاة العصر، حدیث: 553)

’’جس نے نمازِ عصر چھوڑ دی تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔‘‘

◄ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اگر کسی نے عصر کی نماز چھوڑ دی تو اس کے اعمال باطل ہوگئے، لہٰذا ایسے شخص کا جمعہ بھی ضائع ہوگیا۔
◄ آپ کے تین سوالات میں سے دو کے جوابات اسی حدیث سے مل جاتے ہیں۔

تیسرے سوال کا جواب

ایسے شخص کو سلام کہنا درست ہے، کیونکہ ظاہر میں وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا اور کہلواتا ہے۔

◄ عبداللہ بن اُبی ابن سلول اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ کلمہ پڑھتے بلکہ نماز بھی پڑھتے تھے۔
◄ لیکن اس کے باوجود ان کے دلوں میں کفر موجود تھا، اس لیے یہ بات طے ہے کہ اگر انسان کے باطن میں کفر ہو تو محض کلمۂ توحید اسے نجات نہیں دلا سکتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے