کیا صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت میں دینا جائز ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 3 – روزہ، صدقہ فطر اور زکوٰۃ کے مسائل، صفحہ 154

صدقہ فطر اجناس کی بجائے قیمت میں دینا – شرعی رہنمائی

سوال:

کیا صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت میں دیا جا سکتا ہے؟ اور کتنے دن پہلے صدقہ فطر ادا کیا جانا چاہیے؟
(نوید شوکت ذربی، برطانیہ سے)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقہ فطر کے متعلق نبی ﷺ کے زمانے کی عملی مثال

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ:

"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صدقہ فطر کے طور پر کھانے (غلے) میں سے ایک صاع نکالتے تھے، خواہ وہ جو (جو) ہو یا کھجور۔ پھر جب معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ تشریف لائے، تو انہوں نے کہا:

‘میرا گمان ہے کہ شامی گندم کے دو مد (یعنی آدھا صاع) کھجور کے ایک صاع کے برابر ہیں۔’ چنانچہ لوگوں نے ان کی بات کو اختیار کر لیا۔

مگر ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ‘میں تو اسی طرح ایک صاع ہی نکالتا رہوں گا۔'”

(صحیح بخاری: 1505، 1506، 1508؛ صحیح مسلم: 985؛ سنن الترمذی: 673، وقال: ہذا حدیث حسین صحیح)

اس حدیث مبارکہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صدقہ فطر اجناس سے ایک صاع کے حساب سے ادا کرنا سنت نبوی اور صحابہ کا عمل ہے۔ اسی بنیاد پر امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ، امام اسحاق بن راہویہ رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر فقہاء کا موقف بھی یہی ہے۔

بعض اہل علم کا اجتہاد اور گندم کا آدھا صاع

بعض اہل علم مثلاً سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور امام عبداللہ بن المبارک رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے اجتہاد کرتے ہوئے صدقہ فطر کے لیے نصف صاع گندم دینے کا قول اختیار کیا ہے۔

قیمت کی صورت میں صدقہ فطر دینے پر مختلف آراء

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نقدی صورت میں صدقہ فطر ادا کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔ ان کا قول تھا:

"مجھے اندیشہ ہے کہ اگر کوئی شخص قیمت دے گا تو اس کا صدقہ فطر درست نہیں ہو گا۔”

(مسائل عبداللہ بن احمد بن حنبل: 809)

خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کا عمل

دوسری جانب، خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بصرہ میں عدی کو خط بھیجا، جس میں کہا:

"ہر انسان سے آدھا درہم لیا جائے۔”

(مصنف ابن ابی شیبہ 3/174، حدیث: 10358، وسندہ صحیح)

اسی طرح قرہ بن خالد السدوسی کو بھی اسی مفہوم کی تحریر موصول ہوئی تھی۔
(ایضاً حدیث: 10369، وسندہ صحیح)

تابعی ابو اسحاق السبیعی رحمۃ اللہ علیہ کا مشاہدہ

زہیر بن معاویہ کی روایت کے مطابق ابو اسحاق السبیعی رحمۃ اللہ علیہ (تابعی) نے فرمایا:

"میں نے رمضان میں لوگوں کو صدقہ فطر کے طور پر کھانے کی قیمت ادا کرتے ہوئے پایا۔”

(ایضاً حدیث: 10371)

نتیجہ: اجناس یا قیمت؟

ان تمام آثار کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:

❀ صدقہ فطر نقدی (مثلاً روپے) کی صورت میں دینا جائز ہے۔

❀ تاہم، اس جواز کو ان خاص لوگوں تک محدود سمجھا جائے جو یورپ (مثلاً برطانیہ) یا امریکہ میں رہتے ہیں تاکہ وہ غریب ممالک (مثلاً پاکستان، ہندوستان) میں اپنے مسکین رشتہ داروں کی مدد کر سکیں اور "طُعمۃ للمساکین” (مساکین کو کھانا دینا) کا مقصد حاصل ہو سکے۔

❀ ورنہ بہتر یہی ہے کہ صدقہ فطر اجناس جیسے گندم، آٹا، کھجور وغیرہ سے ادا کیا جائے۔ پاکستان میں ہم اسی طریقے پر عمل کرتے ہیں۔

صدقہ فطر کی ادائیگی کا وقت

صدقہ فطر عید سے پہلے ادا کرنا واجب ہے۔ بہتر یہ ہے کہ رمضان کے آخری دنوں میں ادا کر دیا جائے تاکہ ضرورت مندوں تک وقت پر پہنچ سکے۔

مزید تفصیل کے لیے حوالہ:

مزید وضاحت کے لیے دیکھیے:

توضیح الاحکام، جلد 2، صفحہ 164-165 (تاریخ: 6 اگست 2013ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے