کیا شق قمر کا واقعہ متواتر ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا شق قمر کا واقعہ متواتر ہے؟

جواب:

شق قمر کے بارے میں احادیث متواتر ہیں۔
❀ علامہ ابوالمعالی ابن الزملکانی رحمہ اللہ (727ھ) فرماتے ہیں:
”شق قمر کی احادیث متواتر اور صحیح ہیں۔“
(البداية والنهاية لابن كثير: 365/9)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
”چاند کو دو ٹکڑے ہوتا لوگوں نے آنکھوں سے دیکھا، اس کا مشاہدہ کیا۔ اس بارے متواتر روایات موجود ہیں۔ “
(الجواب الصحيح لمن بدل دين المسيح: 414/1)
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
”شق قمر متواتر احادیث سے بسند صحیح ثابت ہے۔“
(تفسير ابن كثير: 472/7)
❀ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ نے بھی متواتر قرار دیا ہے۔
(التوضيح لشرح صحيح البخاري: 221/20)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) فرماتے ہیں:
”منبر کے رونے اور چاند کے دو ٹکڑے ہونے کی احادیث متواتر منقول ہوئی ہیں اور یہ ائمہ حدیث کے نزدیک قطعی ہیں، البتہ جن کا علم حدیث سے واسطہ نہیں، ان کی بات نہیں ہو رہی۔“
(فتح الباري: 592/6)
❀ علامہ سفارینی رحمہ اللہ (1188ھ) فرماتے ہیں:
”شق قمر قرآنی نص اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح صریح سنت سے ثابت ہے، اس بارے میں احادیث تواتر کی حد تک پہنچتی ہیں اور اہل حق کا اس پر اجماع ہے۔“
(لوامع الأنوار البهية: 293/2)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے