سودی کاروبار اور سرکاری نوکری
سوال:
ایسے معاشرے میں سرکاری نوکری کرنا جائز ہے جہاں سارا معاشرہ سود کی لپیٹ میں ہو۔ جیسے ہماری حکومت آئی ایم ایف وغیرہ سے سود پر قرض لیتی ہے اور ملک کو چلاتی ہے۔ کیا ایسی صورت میں ہم سود میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں؟
؎کیا پنشن لینا، گولڈن ہینڈ شیک لینا یا بینکوں میں نوکری کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مجبوری کی حالت میں ایسی نوکری کرنا جائز ہے جس سے طاغوتی نظام یا سودی حکومت کو براہ راست تقویت نہ پہنچتی ہو۔
رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لیاتین علی الناس زمان یکون علیکم امراء سفهاء یقدمون شرار الناس و یظهرون یخیارهم و یوخرون الصلوة عن مواقیتها فمن ادرک ذلک منکم فلایکونن عریفا ولا شرطیا ولا جابیا ولا خازنا»
"لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ تم پر بے وقوف حکمران مسلط ہوں گے، جو برے لوگوں کو آگے بڑھائیں گے اور نیک لوگوں کو پیچھے رکھیں گے۔ نماز کو اس کے مقررہ وقتوں سے مؤخر کریں گے۔ جو شخص اس وقت کو پائے تو وہ نہ قوم کا نگراں (عریف) بنے، نہ سپاہی (فوجی)، نہ ٹیکس اکٹھا کرنے والا (جابیا)، اور نہ خزانچی (خازنا) بنے۔”
(مسند ابی یعلی ۲/۳۶۲، حدیث: ۱۱۱۵، و سندہ حسن، موارد الظمان: ۱۵۵۸)
حدیث کی سند
یہ حدیث "حسن لذاتہ” ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن مسعود کو
ابن حبان، حاکم، ذہبی (المستدرک ج۳ ص۱۶۶) اور ہیثمی (مجمع الزوائد ج۵ ص۲۴۰)
نے ثقہ اور صحیح الحدیث قرار دیا ہے۔
"عریف” کی وضاحت
کتاب "النہایہ” (۳/۲۱۸) میں "عریف” کی وضاحت ان الفاظ میں کی گئی ہے:
"وهو القیم بامور القبیلة او الجماعة من الناس یلی امورهم و یتعرف الامیر منه احوالهم”
یعنی: عرف (عریف) وہ شخص ہوتا ہے جو قبیلے یا لوگوں کے کسی گروہ کے معاملات کا نگران ہوتا ہے، اور حاکم وقت اس سے ان لوگوں کے حالات معلوم کرتا ہے۔
اس تعریف کے مطابق:
- ◈ MPA (رکن صوبائی اسمبلی)
- ◈ MNA (رکن قومی اسمبلی)
- ◈ کونسلرز
- ◈ بی ڈی ممبران
یہ سب اس دائرے میں آتے ہیں۔
خلاصہ
- ◈ اگر سرکاری نوکری سے سود اور طاغوتی نظام کو تقویت نہیں ملتی تو مجبوراً ایسی نوکری جائز ہو سکتی ہے۔
- ◈ حدیث مبارکہ کی روشنی میں ایسے عہدے جن سے طاغوتی نظام کو مدد ملے، اختیار سے اجتناب لازم ہے۔
- ◈ "عریف”، "شرطی”، "جابیا” اور "خازنا” جیسے عہدے جو براہ راست حکومتی سودی و ظالمانہ نظام سے جُڑے ہوں، ان سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
- ◈ پنشن اور گولڈن ہینڈ شیک کی جوازیت پر اصل مسئلہ اسی بات پر موقوف ہے کہ آیا اس کے ذریعے سودی یا ظالمانہ نظام کو تقویت ملتی ہے یا نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب