سوال
سجدہ سہو کے دو طریقے ہیں: ایک سلام سے پہلے اور دوسرا سلام کے بعد۔ جب سجدہ سہو سلام کے بعد کیا جائے تو کیا دوبارہ تشہد پڑھنا ہوگا یا بغیر تشہد پڑھے سلام پھیرا جائے گا؟ براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
الجواب
شیخ محمد بن صالح بن عثیمین رحمہ اللہ سے اسی قسم کا سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے فرمایا:
"اگر سجدے سلام کے بعد ہوں تو سلام پھیرنا ضروری ہے، اور دو سجدے کر کے سلام پھیر دیا جائے گا۔”
کیا تشہد بھی پڑھنا ضروری ہے؟
اس مسئلے میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، لیکن راجح مسلک یہ ہے کہ تشہد پڑھنا واجب نہیں۔
(فتاوى ابن عثیمین، جلد 14، صفحہ 74)
مستقل فتویٰ کمیٹی کی رائے
مستقل فتویٰ کمیٹی سے بھی اس بارے میں سوال کیا گیا کہ سجدہ سہو کے بعد تشہد بیٹھا جائے گا یا نہیں، چاہے سجدہ سہو سلام سے پہلے ہو یا بعد میں؟
کمیٹی کا جواب تھا:
اگر سجدہ سہو سلام سے پہلے ہو تو اس کے بعد تشہد بیٹھنا مشروع نہیں ہے۔ لیکن اگر سجدہ سہو سلام کے بعد ہو تو اس میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ راجح مسلک یہی ہے کہ صحیح احادیث میں اس کا ذکر نہ ہونے کی وجہ سے یہ مشروع نہیں ہے، اور اس سلسلے میں جو روایات وارد ہوئی ہیں وہ ضعیف اور کمزور ہیں جن سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔
(فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء، جلد 7، صفحہ 148)
لہذا، راجح مسلک کے مطابق سجدہ سہو کے بعد دوبارہ تشہد پڑھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ صرف سلام پھیر دینا کافی ہے۔