سوال:
کیا سفر میں وتر پڑھے گا؟
جواب:
سفر میں وتر پڑھے گا۔
① سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسبح على الراحلة قبل أى وجه توجه، ويوتر عليها، غير أنه لا يصلي عليها المكتوبة.
”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نوافل ادا کر لیتے تھے، اس کا منہ جدھر بھی ہوتا، اس پر وتر بھی پڑھ لیتے تھے، فرض سواری پر نہیں پڑھتے تھے۔“
(صحيح البخاري: 1098، صحیح مسلم: 39/700)
② ابو مجلز رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا، سفر میں وتر کیسے پڑھیں؟ فرمایا:
ركعة من آخر الليل.
”رات کے آخری حصے میں ایک رکعت پڑھیں۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 301/2، وسنده صحيح)
③ سعید بن جبیر رحمہ اللہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق بیان کرتے ہیں:
إنه أوتر فى السفر.
”آپ رضی اللہ عنہما نے سفر میں وتر پڑھے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 301/2، وسنده حسن)