کیا سعودی عرب کی رؤیت تمام ممالک کیلئے کافی ہے؟ شرعی جواب
ماخوذ : احکام و مسائل، روزوں کے مسائل، جلد 1، صفحہ 279

چاند دیکھنے اور یوم عرفہ کے روزے کے متعلق شرعی رہنمائی

سوال:

چاند دیکھنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا سعودی عرب میں چاند دیکھنا ہمارے لیے بھی کافی ہے یا ہر ملک کی علیحدہ رؤیت ہوتی ہے؟ اسی طرح، یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ کیا یہ روزہ عرب میں موجود حاجیوں کے ساتھ رکھا جائے گا جو حرم میں ہوتے ہیں، یا اسے پاکستان والوں کی رؤیت اور طریقے کے مطابق رکھا جائے گا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رؤیت ہلال کے بارے میں اصولی مسئلہ

◈ وہ ممالک جن کا مطلع (طلوعِ آفتاب کا مقام و وقت) ایک ہوتا ہے، ان کی رؤیت بھی ایک ہوتی ہے۔
◈ اور جن ممالک کا مطلع مختلف ہوتا ہے، ان کی رؤیت بھی مختلف ہوتی ہے۔
◈ چنانچہ:
ہر ملک کی اپنی رؤیت ہوتی ہے،
ہر ملک کا اسلامی تقویم کا حساب بھی الگ ہوتا ہے۔

یہ اصول صرف رمضان تک محدود نہیں بلکہ:
سال کے تمام مہینوں،
عیدین (عید الفطر و عید الاضحیٰ)،
یومِ عاشوراء کے روزے،
◈ اور یومِ عرفہ کے روزے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

شرعی دلیل

اس مسئلے کی دلیل درج ذیل ہے:

رسول اللہ ﷺ دس (10) محرم کا روزہ اہلِ حجاز کے حساب سے رکھتے تھے اور فرمایا:

"لَئِن بَقِيتُ إِلٰی قَابِلٍ لَأَصُوْمَنَّ التَّاسِعَ”

(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشوراء)

◈ یہ بات قابلِ غور ہے کہ وہ دن (یعنی دسویں محرم) نہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے وطن کے حساب سے دس محرم بنتا ہے اور نہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قیام کی جگہ کے حساب سے۔
◈ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہر علاقے کی رؤیت اور تقویم علیحدہ ہوتی ہے، خواہ وہ روزہ یومِ عاشوراء کا ہو یا عرفہ کا۔

نتیجہ:

سعودی عرب میں چاند دیکھنے کا اعتبار دوسرے ممالک پر لازم نہیں۔
ہر ملک کو اپنی مقامی رؤیت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
یومِ عرفہ کا روزہ بھی ہر ملک میں ان کی اپنی رؤیت کے مطابق ہی رکھا جائے گا، نہ کہ صرف حاجیوں یا سعودی عرب کی رؤیت کے مطابق۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1