ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری
سوال:
کیا سخت فتنوں کے دور میں موت کی تمنا کرنا جائز ہے؟
جواب :
پریشانی سے گھبرا کر موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے،البتہ دین میں فساد کا اندیشہ ہو، تو بایں الفاظ تمنا کی جاسکتی ہے۔
❀ سیدنا انس بن مالک رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کریں کرنی ہی ہو، تو یوں کہیں :
اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي .
”اللہ ! جب تک زندگی بہتر ہو، مجھے زندہ رکھنا اور جب موت بہتر ہو، مجھے اپنے پاس بلا لینا۔“
(صحيح البخاري : 5671؛ صحیح مسلم : 2680)
اہل علم کہتے ہیں، موت طلب کرنے کی یہ صورت تب تو درست ہوگی ، جب کوئی تکلیف یا پریشانی ہو، البتہ اس وجہ سے موت کی تمنا کرنا کہ زمانہ بگڑ چکا ہے، دین کو خطرہ لاحق ہے یا فتنے کا اندیشہ ہے، تو یہ درست نہیں، واللہ اعلم !