کیا ساتویں روز کے بعد عقیقہ کیا جا سکتا ہے
ساتویں روز کے بعد بھی عقیقہ کیا جا سکتا ہے خواہ بچہ بالغ ہی کیوں نہ ہو گیا ہو کیونکہ وہ بچہ ابھی تک گروی ہے اور اسے گروی سے چھڑانے کے لیے عقیقہ ہی کرنا پڑے گا ۔ اور ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ساتویں روز کے بعد چودہویں یا اکیسویں روز عقیقہ کرنا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تذبح لسبع أولا ربع عشرة أولإ حدى وعشرين
”عقيقہ کا جانور ساتویں روز ذبح کیا جائے یا چودہویں روز یا اکیسویں روز ۔“
[صحيح: صحيح الجامع الصغير: 4011]
(سعودی مجلس افتاء) ہاں (ساتویں روز کے بعد بھی ) عقیقہ کفایت کر جاتا ہے لیکن پیدائش کے ساتویں روز سے اسے مؤخر کر دینا خلاف سنت ہے اور ہر لڑکا اور لڑکی جو بچپن میں فوت ہو جائے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے مومن والدین میں سے اُس کو نفع دے گا جس نے صبر کیا ۔
[فتاوى إسلامية: 325/2]
ایک اور فتویٰ کے الفاظ یوں ہیں: ”اگر ساتواں روز گزر جائے اور اس کی طرف سے عقیقہ نہ کیا گیا ہو تو بعض فقہا کا خیال ہے کہ اس کے بعد اس کی طرف سے عقیقہ کرنا مسنون نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتواں روز ہی اس کا وقت مقرر کیا ہے ۔
تا ہم حنابلہ اور فقہا کی ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ اس کی طرف سے بھی عقیقہ کرنا مسنون ہے خواہ ایک ماہ کے بعد کیا جائے یا سال کے بعد یا اس سے بھی زیادہ مدت کے بعد ۔“
[فتاوى إسلامية: 326/2]