کیا زیادہ عمر کے فرق کے باوجود نکاح جائز ہے؟
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال:

میں نے تقریباً ایک سال پہلے ایک لڑکی سے شادی کی، جس کی عمر 21 سال تھی، جبکہ میری عمر اس وقت 52 سال تھی، وہ اس شادی پر راضی اور میرے ساتھ رہنے پر خوش ہے، مگر بعض لوگوں نے میرے اس فعل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شادی جائز نہیں ہے، کیونکہ ہم دونوں کی عمروں میں کافی فرق ہے، یاد رہے کہ اس بیوی سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک بچہ بھی عطا فرمایا ہے، براہ کرم ہماری شادی کا شرعی حکم واضح فرما دیں۔

جواب:

آپ کے سوال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جو عمر کے لحاظ سے آپ سے بہت چھوٹی ہے، لیکن وہ اس شادی پر راضی ہے اور آپ کے ساتھ رہنے پر خوش بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچہ بھی دیا ہے۔ اگر وہ لڑکی واقعی اس شادی پر راضی ہے، خوش ہے، عاقل و سمجھدار ہے اور اس کے سرپرستوں نے معروف طریقے کے مطابق اپنی رضامندی سے شادی کی ہے تو یہ نکاح جائز ہے۔ شریعت میں ایسی کوئی دلیل ہمارے سامنے نہیں ہے جس کی بنا پر کہا جا سکے کہ آپ کی شادی جائز نہیں ہے۔ جن لوگوں نے آپ کی شادی پر اعتراض کیا ہے اور اسے غیر صحیح یا ناجائز کہا ہے وہ درحقیقت غلطی پر ہیں اور ان کی یہ بات قطعاً درست نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے